سعودی حکومت نے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر شعبوں کی جانب اپنا رخ کیا ہے۔
اس نئی پالیسی کے تحت حالیہ دنوں میں غیرملکیوں کے لیے ”اقامہ ممیزہ‘‘ یعنی منفرد اقامہ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
گذشتہ دنوں اس حوالے سے ویب سائٹ کا اعلان کردیا گیا جہاں جاکر اس خاص اقامے کو حاصل کرنے والے اپنی رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
یہ منفرد اقامہ عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ خاص افراد کے لیے ہے جو مالی لحاظ سے خاصے مضبوط ہوں اور وہ سعودی قوانین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا سرمایہ ایسے کام میں لگانے کے خواہشمند ہوں جس سے حکومت، عوام اور خود سرمایہ کار کو بھی فائدہ پہنچے۔
اس سہولت پرسعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے خوشی کا اظہار کیا ہے جس میں جدہ کی ایک نجی کمپنی میں گذشتہ تیس برس سے مینجر کے عہدے پر کام کرنے والے محمد یوسف کے مطابق اس سہولت کا کاروبار میں سب سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ کفیل کی ضرورت ختم ہو جائے گی اور اس کے ساتھ آپ اپنے خاندان کے ساتھ سعودی عرب میں زندگی گزار سکتے ہیں۔
انھوں نے کاروباری مواقعوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آج کل روپے کی قدر جس طرح گھٹ رہی ہے اس طرح کا معاملہ کم از کم یہاں نہیں جو پلس پوائنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فیس مناسب ہو تومنفرد اقامہ بہترین سہولت ہے۔ ابھی ابتدا میں لوگ اسے پرکھیں گے اور امید ہے کہ اسے بہترین پائیں گے ۔
جدہ میں مقیم عمران باوانی کی رائے بھی محمد یوسف سے ملتی جلتی ہے جس میں ان کے مطابق وہ صرف اتنا کہنا چاہیں گے کہ یہ ایک اچھی چیز ہے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ یہاں گزار دیا ہے کیونکہ اب وہ پاکستان میں ایڈجسٹ ہونے میں مشکل محسوس کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
سالانہ منفرد اقامہ فیس میں کوئی رعایت ہوگی؟Node ID: 424006