سعودی عرب میں منفرد اقامے کے لیے آن لائن درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ شروع ہوجانے کے بعد غیر ملکیوں کے حلقوں کی جانب سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تشویش اس پر پائی جاتی ہے کہ ا گر اقامہ ختم یا منسوخ کردیا گیا تو ایسی صورت میں ان کے اثاثو ں کا کیا ہوگا؟ ان کی کمپنیوں، پلاٹس، مکانات ، فیکٹری اور سرمائے کا کیا بنےگا؟
کیا منفرد اقامے پر تابعین اور مرافقین کی فیس ختم ہو جائے گی؟
سعودی نظامِ اقامہ کے تحت تابعین سے مراد اقامہ ہولڈر کے بیوی بچے اور مرافقین سے مراد والدین، ساس، سسر اور گھریلو ملازم ہوتے ہیں۔
منفرد اقامہ مرکز نے ان سوالوں کے جواب میں واضح کیا ہے کہ منفرد اقامے کی منسوخی یا اسے ختم کرنے کی صورت میں حقوق محفوظ رہیں گے اور مرکز اس بات کا ضامن ہوگا۔
منفرد اقامہ مرکز متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کرکے مختلف مسائل کے حل مقررہ لائحہ عمل کے مطابق طے کرائے گا۔
اخبار 24 کے مطابق لائحہ عمل میں یہ بات موجود ہے کہ منفرد اقامہ منسوخ یا ختم کرنے کی صورت میں مجلس قائمہ مسائل کا ہر پہلو سے جائزہ لیکر اس کا حل دے گی۔
منفرد اقامہ مرکز نے یہ بھی بتایا اگر کسی کا اقامہ منسوخ یا ختم کردیا جائے تو ایسی صورت میں اسے 60 روز تک سعودی عرب میں قیام کا حق حاصل ہوگا تاکہ وہ اپنے حقوق و فرائض کو نمٹا سکے۔ مرکز کا سربراہ اس مدت میں توسیع کا بھی مجاز ہے۔ مجموعی طور پر 180 دن تک رعایت مل سکتی ہے۔ اس سہولت کا تعلق اقامے سے دستبردار ہونے کی صورت سے نہیں ہے۔
منفرد اقامہ رکھنے والے کے حقوق اور فرائض موت کی صورت میں وارثوں کو منتقل ہونے کے حوالے سے سوال کا جواب یہ کہہ کر دیا گیا کہ منفرد اقامے کی منسوخی یا خاتمے کی صور ت میں منفرد اقامہ رکھنے والے کے حقوق اور مراعات خاندان کو منتقل نہیں ہونگی۔ البتہ اگر خاندان کے کسی فرد پر منفرد اقامہ حاصل کرنے کی شرائط لاگو ہورہی ہوں تو ایسی صورت میں اسے منفرد اقامہ درخواست دینے پر دیا جاسکے گا۔
منفرد اقامے اور انویسٹر ویزے میں فرق