متحدہ عرب امارات کی ایجنسی برائے فضائی علوم نے کھجور کی گٹھلیاں خلا میں روانہ کی ہیں۔ سائنسی تجرباتی مہم کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ خلا کے ماحول کا گٹھلیوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ بعد ازاں اس بات کا بھی سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا کہ آیا مریخ پر کھجور کے درخت اگانے کے امکانات ہیں یا نہیں۔
اخبار الامارات الیوم کے مطابق اماراتی ایجنسی برائے فضائی علوم نے کھجور کی گٹھلیاں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن روانہ کی ہیں۔ یہ سائنسی تجربہ فضائی علوم کے ماہرین اور امارات یونیورسٹی کے تحت غذائی اور زراعت کالج کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ اماراتی ماہرین نے بتایا کہ کھجور کی گٹھلیاں امریکی ریاست فلوریڈا سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن روانہ کیے جانے والے راکٹ سے بھیجی جائیں گی۔ یہ راکٹ فضائی سٹیشن کو خوراک پہنچانے جا رہا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کھجور کی گٹھلیوں کو سپیس سٹیشن کی لیباریٹری میں جائرے کیلئے رکھا جائے گا تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کشش ثقل کی عدم موجودگی گٹھلیوں پر کیا اثر کر رہی ہے۔ تجرباتی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ان گٹھلیوں کو دوبارہ زمین کی طرف روانہ کیا جائے گا تاکہ انہیں اسی طرح کے ماحول میں اگایا جائے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوگیا تو اس سے مریخ میں کھجور کے درخت اگانے میں مدد ملے گی۔
اماراتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔ ’ہم نے کھجور کے درخت کو اس لیے منتخب کیا کہ یہ جدید امارات کے بانی شیخ زاید آل نہیان کو انتہائی عزیز اور محبوب تھا۔ اماراتیوں کے نزدیک اس درخت کی معنویت کو دیکھتے ہوئے اس پر نیا تجربہ کیا جارہا ہے۔‘
اماراتی ایجنسی برائے فضائی علوم کے سربراہ ڈاکٹر خالد الہاشمی نے بتایا ہے کہ امارات فضائی علوم میں ترقی یافتہ ممالک کے ہمرکاب ہونے جا رہا ہے۔ ’حکومت کی سرپرستی میں امارات نے فضائی علوم میں کافی ترقی کی ہے۔ اب عالمی طور پر اس میدان میں امارات اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔‘