پاکستانی اداکارو گلوکار محسن عباس نے اپنی اہلیہ کی جانب سے تشدد کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انھیں مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اگران کی اہلیہ سچی ہیں تو میڈیکل رپورٹ سامنے لے آئیں۔
محسن عباس نے اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل کی طرف سے سوشل میڈیا پر شوہر کے مبینہ تشدد کی تصاویر کے حوالے سے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ تصاویر 2018 کی ہیں۔ ’اگر فاطمہ سہیل سچی ہیں تو پریس کلب آکر اپنے حالیہ تشدد کے نشان دکھا دیں یا تھانے جاکر میڈیکل رپورٹ جمع کرائیں۔ ’قصہ ہی ختم ہو جائے گا۔پولیس مجھے گرفتار کرلے گی۔`
محسن عباس نے تسلیم کیا کہ ’مجھے غصہ آتا ہے اور میں بد زبانی بھی کرتا ہوں۔ تاہم اب کافی حد تک اس پر کنٹرول کرلیا ہے`۔
گلوکار نے اپنے سسر سے پیسے مانگنے کے الزام کی بھی تردید کی اور کہا کہ ’میں سیلف میڈ شخص ہوں، اپنے بل بوتے پر مقام اور پیسہ بنایا ہے۔‘
اس سے قبل محسن عباس کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنے شوہر پرتشدد کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے لاہور کے ڈیفنس سی پولیس سٹیشن میں کارروائی کے لیے درخواست دی تھی۔
It will soon be official now. This is a copy of the application that Mohsin Abbas Haider's wife submitted to Defence C Police Station Lahore. The next step is an FIR #StopDomesticViolence #ZulmBandKaro #MohsinAbbasHaider pic.twitter.com/s1Awi8iaS5
— Rafay Mahmood (@Rafay_Mahmood) July 21, 2019
سوشل میڈیا پر صارفین دن بھر محسن عباس کی اہلیہ کی جانب سے پولیس کو دی جانے والی درخوست کا متن شیئر کر رہے ہیں۔
فاطمہ سہیل کی جانب سے اپنے شوہر پر تشدد کے الزام اور مبینہ تشدد کی تصاویر شئیر کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔ ٹوئٹر پر ’محسن عباس حیدر‘ اور ’سٹاپ ڈومسٹک وائیلنس‘ کے ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم افراد اس بحث میں حصہ لے رہے ہیں۔
فاطمہ سہیل نے شوہر پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں ان کے چہرے پر زخموں کے نشان ہیں۔
انھوں نے فیس بْک پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اپنے شوہر پر تشدد کا الزام لگاتے ہوتے لکھا کہ ’ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے۔‘ فاطمہ سہیل نے اپنے شوہر محسن پر ایک ماڈل گرل کے ساتھ تعلقات رکھنے کا بھی الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ برس 26 نومبر کو محسن عباس کو رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ محسن عباس نے اپنے کیے پر شرمندہ ہونے کے بجائے اْن پر تشدد کیا اور بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، لاتیں ماریں اور چہرے پر مْکے بھی مارے جب کہ اس وقت وہ حاملہ تھیں۔
Sick to my stomach. What gives anybody the right to raise their hand on anyone? Nothing. No excuse.
For eons now we have normalised abuse (of all kinds) and for the sake of our children this needs to stop.— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) July 21, 2019
محسن عباس کاکہنا تھا کہ کہ وہ دوسری شادی کرنا چاہتے تھے۔ ’ فاطمہ سہیل سے بات کی تو بھڑک اٹھیں اور کہا میں یہ نہیں ہونے دوں گی۔ شاید اندر کی جیلسی تھی کہ مجھے چھوڑنا بھی نہیں ہے اور ساتھ رہنا بھی نہیں ہے۔دوسرے وہ میرے ایک ٹی وی انٹرویو میں گھریلو زندگی کے ذکر پر بھی ناراض تھیں۔ اسی کے ردعمل میں رات دو ڈھائی بجے بچے کے ہمراہ گھر آ ئیں اور کہا کہ یہ گھر میرا ہے ،میں یہاں سے نہیں جاوں گی۔‘
محسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی اذیت ناک زندگی میں رہنے سے بہتر ہے کہ آپ عزت اور تمیز سے الگ ہو جائیں اوراس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔اب مجھے طلاق ہی آخری حل نظر آتا ہے میرے خیال میں ایسا ہی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اپنا فیس بک اکا?نٹ استعمال نہیں کر رہا ،وہ شاید ہیک ہے۔میر ی طرف سے کوئی ری پلائی نہیں دیا گیا۔
خواتین پر تشدد اور ڈومیسٹک وائیلنس کے خاتمے کے لیے سرگرم کارکن نگہت داد نے ٹوئٹر پر فا طمہ سہیل کی ہمت بندھاتے ہوئے لکھا ’فاطمہ اگر آئندہ چند دنوں میں ان میں سے کچھ ہوا تو ہمت نہیں ہارنا۔ 1۔ کسی پرائیوٹ ویڈیو کا لیک ہونا (جو کہ فیک بھی ہو سکتی ہے)۔ 2 ہتک عزت کا دعویٰ۔ 3۔ محسن عباس کا روتے ہوئے بیان۔ 4۔ سوشل میڈیا پر ا?پ کو ڈسکریڈٹ کرتے ہوئے ٹرولز‘
Fatima like so many others,needs help. Am available in Islamabad at any point to meet and take this up. Many legislators feel very strongly about abuse and domestic violence. We worked for years on the lawmaking against it. Please feel free to DM me to coordinate any response https://t.co/RboiOwaxiX
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) July 21, 2019
اداکارہ ماہرہ خان نے ٹویٹ کیا کہ ’میں پریشان ہوں کہ کیا چیز کسی کو دوسرے پر ہاتھ اٹھانے کا حق دیتی ہے؟ کوئی بھی نہیں، کوئی جواز نہیں۔ ہم نے تشدد (ہر قسم کی) کو معمول سمجھا ہوا ہے۔ اپنے بچوں کی خاطر اس کو روکنا پڑے گا۔‘
فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف نے لکھا کہ ’فاطمہ آپ اتنی بہادر ہیں کہ آگے آئیں اور گھریلو تشدد کی شکار خواتین کے لیے دروازہ کھولا۔ پلیز، خوفزدہ نہیں ہونا، بولیے ! تشدد کئی اقسام کی ہوتی ہے جسمانی، ذہنی، زبانی، معاشی اور تنہائی کا۔ یہ ایک بیماری ہے۔‘
Fatima, You are so so brave to come forward opening doors to Women of domestic violence please dont be scared anymore! Speak! ABUSE comes in many forms. physical, mental, verbal, economics, isolation. It is a sickness! What demons are you carrying? #MohsinAbbasHaider Get help! pic.twitter.com/gg02J2bmm8
— Frieha Altaf (@FriehaAltaf) July 21, 2019