انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کیے جانے اور کشمیری عوام پر آمدو رفت اور مواصلات کے ذرائع بند کرنے کے خلاف پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے جبکہ لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے سامنے بھی کشمیریوں اور پاکستانیوں نے احتجاج کیا ہے۔
15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان پاکستان کی حکومت نے سرکاری سطح پر کیا تھا۔
لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی ریلی اور مظاہرے میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ سکھ شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لندن انڈین ہائی کمیشن کے سامنے ہزاروں افراد نے پاکستانی اور کشمیری جھنڈے اٹھا کر مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین متنازع علاقے کشمیر کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
روئٹرز کے مطابق مظاہرین نے ’کشمیر جل رہا ہے‘، ’کشمیر کو آزاد کرو‘ اور ’مودی چائے بناؤ جنگ نہیں‘ کے نعروں پر مشتمل بینرز اٹھا رکھے تھے۔
ادھر پاکستان کے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں یوم سیاہ سرکاری سطح پر منایا جا رہا ہے اور جگہ جگہ سیاہ پرچم لہرائے گئے ہیں۔ سرکاری و غیر سرکاری میڈیا پر اینکرز اور نیوز کاسٹرز سیاہ پٹیوں اور سیاہ لباس کے ساتھ نمودار ہو رہے ہیں۔
ملک کے تمام بڑے شہروں میں انڈیا کے خلاف ریلیاں بھی منعقد کی گئیں جن میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حالیہ اقدامات کے خلاف تقاریر کی گئیں۔
اسلام آباد میں ایکپسریس وے، زیرو پوائنٹ، ریڈ زون بالخصوص وزیراعظم آفس اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے سیاہ پرچم لگائے گئے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی مختلف شاہراہوں پر کشمیریوں کے حق میں بینز بھی آویزاں کیے گئے ہیں جن پر انڈین فوج کی جانب سے کشمیر میں ہونے والی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے انڈیا کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سب سے پہلا مظاہرہ حریت کانفرنس اور جماعت اسلامی کی جانب سے ڈپلومیٹک انکلیو کے مرکزی دروازے پر کیا گیا۔ مظاہرے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے انڈین اقدام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیراعظم اور فوج کے ترجمان کے پیغامات
وزیراعظم عمران خان اور پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور سمیت بہت سارے لوگوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنی تصاویر کی جگہ سیاہ امیج لگایا ہوا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اگر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی اجازت دی گئی تو مسلم دنیا سے شدید رد عمل اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
کیا دنیا خاموشی سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی اور سربرینیکا جیسے ایک اور قتل عام کا نظارہ کرے گی؟میں اقوام عالم کو متنبہہ کرتا ہوں کہ اگر اسکی اجازت دی گئی تو مسلم دنیا سے شدید ردعمل اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے، انتہاء پسندی کو ہوا ملے گی اور تشدد کا نیا دور ابھرے گا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 15, 2019
میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان 15 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہا ہے تا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی ذیادتیوں پر دنیا کا ضمیر جگایا جا سکے۔
#15AugustBlackDay pic.twitter.com/TEUGLqLbfz
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) August 14, 2019
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ڈی پی کو سیاہ کیا جبکہ تحریک انصاف کے بھی ٹوئٹر اکاؤنٹس کی ڈی پیز سیاہ ہوگئیں۔
#15AugustBlackDay
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) August 14, 2019