متحدہ عرب امارات نے اب ای سگریٹ پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے روایتی سگریٹ پر سو فیصد ٹیکس لگایا جاچکا ہے۔
مقامی اخبارالامارات الیوم کے مطابق حکومت نے روایتی سگریٹ کی طرح اب ای سگریٹ پر بھی سو فیصد ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے روایتی سگریٹ،ای سگریٹ اور انرجی ڈرنکس پر سو فیصد جبکہ سافٹ ڈرنکس پر 50 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
اماراتی حکومت نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ جی سی سی ممالک کے ساتھ ہونے والے مشترکہ معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے ’’منتخب اشیاء پر ٹیکس‘‘ کا نفاذ کیا جارہا ہے۔
حکومت نے ٹیکس لاگو کرنے والے ادارے کو ہدایت کی ہے کہ ہر قسم کی تمباکو اور اس کے ضمن میں فروخت ہونے والی تمام اشیاء کے علاوہ ملک میں فروخت ہونے والے تمام انرجی اور سافٹ ڈرنکس کی فہرست مرتب کرے جن پر ٹیکس لاگو ہونے جارہاہے۔
منتخب اشیاء پر ٹیکس کا نظام کیا ہے:
جی سی سی ممالک کے مشترکہ معاہدے میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ سعودی عرب، امارات، کویت، بحرین، عمان اور قطر میں غیر صحت مند، مضر صحت اور پر تعیش اشیاء کے ضمن میں شامل ہونے والی چیزوں پر ٹیکس لگایا جائے۔ اس کا مقصد مضر صحت اشیاء کو عام لوگوں کی دسترس سے دور کرنا ہے ۔ اس ضمن میں سگریٹ، انرجی اور سافٹ ڈرنکس پر پہلے مرحلے میں ٹیکس عائد کیا گیا۔
سعودی عرب ، امارات اور دیگر ممالک نے ٹیکس کا نفاذ ایک سال پہلے کیا تھا جبکہ کویت، بحرین اور دیگر ممالک نے اس کا جزوی نفاذ کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے سگریٹ کی فروخت متاثر ہوئی ہے۔ اوسط اور نچلے طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ ہوشربا قیمت کی وجہ سے سگریٹ ، انرجی اور سافٹ ڈرنکس کو چھوڑ نے پر مجبور ہوئے ہیں۔
مارکیٹ کا سروے کرنے سے زمینی صورتحال معلوم کی گئی تو پتہ چلا کہ سگریٹ کے معروف برانڈ کی فروخت واقعی کم ہوئی ہے۔ اگر کسی معروف برانڈ کی سگریٹ کا ڈبہ ٹیکس سے پہلے25 ریال تھا تو اب 50 ریال ہوگیا ہے۔ اس رقم سے محض سگریٹ پھونک دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں تاہم اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکس لگانے سے پہلے سگریٹ کے غیر معروف برانڈ بہت زیادہ مقبول ہوگئے ہیں۔ ٹیکس سے پہلے جو برانڈ انتہائی سستے تھے اور جنہیں معمولی مزدوروں کے علاوہ کوئی نہیں پوچھتا تھا اب ان کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے۔ اس قسم کے برانڈ کا ایک ڈبہ اگر ٹیکس سے پہلے10ریال کا تھا تو اب ٹیکس کے بعد 20ریال ہوگیا ہے اور یہ رقم ہر کسی کے دسترس میں ہے۔