Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فضائی حدود کی بندش، فیصلہ مشاورت کے بعد ہو گا‘

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اس بارے میں سوچ بچار اور مشاورت کے بعد ہی کوئی قدم اٹھایا جائے گا اس حوالے سے حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا عرصہ دراز سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے، اس وقت حالت یہ ہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں عوام پر بے تحاشا پابندیاں لگائی گئی ہیں، ہر گھر کے سامنے فوجی کھڑا ہے، وہاں ادویات اور خوراک کی قلت ہو چکی ہے۔

خیال رہے ایک روز قبل ​وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان انڈیا کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
فواد چودھری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کابینہ کے اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور آئی کہ انڈیا کے لیے پاکستان کے زمینی راستے بھی مکمل بند کیے جائیں جس سے وہ افغانستان سے تجارت کرتا ہے۔‘
اس سے قبل ہوابازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ تمام قوانین پر غور کرنے کے بعد اگلے 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔
فواد چودھری کے مطابق ان فیصلوں سے قبل قانونی پہلوؤں پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’مودی نے شروع کیا، ہم ختم کریں گے۔‘
غلام سرور خان کے بیان کے مطابق ’کابینہ اجلاس میں پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر مشاورت کی گئی۔ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر اگلے 48 گھنٹوں میں فیصلہ متوقع ہے۔ یہ فیصلہ تمام قوانین پر غور کرنے کے بعد لیا جائےگا۔‘
یاد رہے کہ پاکستان کے شہر بالاکوٹ میں انڈین طیاروں کی بمباری اور پھر پاکستان کی جانب سے انڈین جنگی طیارہ گرائے جانے کے دوران کشیدگی کے ماحول میں پاکستان اورانڈیا نے اپنی اپنی فضائی حدود کو فروری کے آخری ہفتے میں پروازوں کے لیے بند کیا تھا۔ بعد میں جب جزوی طور پر پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو کھولا تب بھی انڈیا کی سرحد کے ساتھ کی فضائی حدود اس میں شامل نہیں تھی۔

فضائی حدود بند کرنے پر پاکستان کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اس عرصے میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کوئی بھی پرواز مغربی سرحد سے مشرقی سرحد اور مشرقی سرحد سے مغربی سرحد کی جانب نہیں جا سکتی تھی اور کابل سے دہلی کی پرواز پاکستان کے راستے جانے کے بجائے ایران سے ہو کر بحیرۂ عرب کے اوپر سے گزر کر دہلی جاتی تھی۔
تاحال پاکستان کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اگر اس بار پابندی لگائی گئی تو کیا وہ صرف ایئر انڈیا کے طیاروں کے لیے ہوگی یا پھر کوئی بھی جہاز جو انڈیا جا رہا ہو یا اس کی طرف پرواز کر رہا ہو، پاکستان کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکے گا۔
ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق فروری میں پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش سے انڈیا سے یورپ جانے والی پروازوں کے سفر میں اوسطا دو گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تھا۔

شیئر: