Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ گھر بیٹھے ڈرائیونگ لائسنس ‘سوشل میڈیا پر اشتہارات حقیقی یا فراڈ؟

خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس میں دشواری کی وجہ تمام شہروں میں ڈرائیونگ اسکولز کا نہ ہونا ہے ۔
 سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد مختلف شہروں میں قائم ڈرائیونگ اسکولز میں ہونے والی ازدحام کو دیکھتے ہوئے ایجنٹس نے گھر بیٹھے ڈرائیونگ لائسنس دلوانے کا ڈھونگ رچا کر خواتین سے رقوم ہتھیانے کا نیاطریقہ ڈھونڈ نکالا ۔
 سوشل میڈیا پر دیئے جانے والے اشتہارات میں کہا جارہا ہے کہ ’ خواتین گھر بیٹھے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کریں ، ڈرائیونگ اسکول جانے کی زحمت اور نہ ہی میڈیکل رپورٹ درکار ، فیس ادا کریں اور لائسنس آپکے دروازے پر‘۔ 
 سعودی عرب کے الوطن اخبار کے سروے میں کہا گیا کہ بعض ناجائز منافع خور سوشل میڈیا پر خواتین کو لائسنس دلوانے کے بہانے ان سے رقوم اینٹھ رہے ہیں ۔ اخبار کے نمائندے نے اس بارے میں ایک اشتہار دینے والے سے رابطہ کر کے خود کو فرضی گاہک بتاتے ہوئے اپنی اہلیہ کےلئے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کا کہا جس پر اسے بتایا گیا کہ 48 گھنٹے کے اند ر خاتون کا لائسنس انکے پاس ہو گا ۔خاتون کو ڈرائیونگ اسکول جا کر کلاس لینے کی زحمت نہیں اٹھانی ہو گی ۔

بعض لوگ خواتین کو لائسنس دلوانے کے بہانے ان سے رقوم اینٹھ رہے ہیں ۔

 ایجنٹ نے لائسنس حاصل کرنے کےلئے مبینہ طور پر 2 ہزار ریال طلب کئے ساتھ ہی شناختی کارڈ ، بلڈ گروپ اور ملازمت کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ ایجنٹ نے یہ بھی کہا کہ فیس پہلے اکاﺅنٹ میں منتقل کی جائے ۔
 اخبار کے مطابق خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لئے کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ایک خاتون کا کہنا تھا کہ اس نے ڈرائیونگ اسکول میں رجسٹر کرانے کے لئے وقت مانگا ۔ 13 ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک اسے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ دیگر خواتین کا بھی اسی طرح کا جواب تھا کہ انہیں ڈرائیونگ سیکھنے کےلئے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔نکہ ڈرائیونگ اسکولز ہر شہر میں نہیں اور انہیں ان ہی شہروں میں جانا پڑتا ہے جہاں اسکول موجود ہیں ۔ جس سے کافی دشواری کاسامناہے ۔ 
سعودی چیمبر آف کامرس میں ڈرائیونگ اسکولز کے چیئرمین ڈاکٹر مخفور آل بشر نے بتایاکہ اس قسم کے اشتہارات دینا خلاف قانون ہیں ۔ ان لوگوں کو جو لائسنس دلوانے کےلئے غیر قانونی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں انہیں قانون شکنی کے زمرے میں شامل کیاجائے گا جس پر انہیں قید اورجرمانے کا سامنا بھی ہو گا ۔ 
خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے میں دشواری کے حوالے سے ڈاکٹر آل بشر کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ تمام شہروں میں ڈرائیونگ اسکولز کا نہ ہونا ہے ۔ لائسنس حاصل کرنے والی خواتین کا خود کو دیر سے رجسٹرکرانا بھی ہے ۔ قانون پاس ہونے کے کافی بعد خواتین اس جانب متوجہ ہوئیں جس سے ازدحام ہو گیا ۔درخواست گزار خواتین کو ڈرائیونگ کلاسسز کےلئے وقت لینا پڑ رہا ہے ۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے ڈرائیونگ اسکولوں کی تعداد میں اضافے کا بھی کہا جارہا ہے ۔ 

شیئر: