کراچی کے گنجان آباد علاقے سولجر بازار میں واقع 1500 سالہ قدیم مندر اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بن گیا جب مندر کے احاطے میں کھدائی کے دوران بھگوان کی مورتیاں برآمد ہوئیں۔
بھگوان ہنومان کے نام سے منسوب پنچ مکھی ہنومان مندر پاکستان میں ہندوؤں کی قدیم ترین عبادت گاہوں میں سے ہے، تمام عالم میں موجود ہندوؤں کے لیے اس مندر کی خاص اہمیت ہے کیوں کہ دنیا میں یہ واحد جگہ ہے جہاں بھگوان ہنومان کا قدرتی مجسمہ موجود ہے جسے کسی انسان نے نہیں تراشا۔
مندر کے مقامی عہدیداروں کے مطابق مندر سے متصل عمارتوں میں کافی عرصے سے لوگ غیر قانونی طور پر آباد تھے اور سالوں کی قانونی جنگ کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان لوگوں سے قبضہ چھڑایا گیا جس کے بعد احاطے میں تعمیراتی کام جاری ہے۔
مندر کے گدی نشین شری رام ناتھ مہاراج نے اردو نیوز کو بتایا کہ تعمیراتی کام کے سلسلے میں مندر سے ملحقہ احاطے میں کھدائی کے دوران زمین سے بھگوان کی مورتیاں برآمد ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق قبضہ خالی کروانے کے بعد رہائشی مکانات کو مسمار کر کے جگہ ہموار کی جا رہی تھی کہ کھدائی کے دوران مورتیاں برآمد ہوئیں۔
رام ناتھ مہاراج کا کہنا تھا کہ زمین کے نیچے سے برآمد ہونے والی مورتیوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ احاطہ زمانہ قدیم سے مندر کا حصہ تھا اور یہاں عبادت ہوا کرتی تھی مگر بعد میں لوگوں نے اس پہ قبضہ کر کے یہاں رہائشی مکانات تعمیر کردیے۔
مندر کے خادم انوپ نے بتایا کے کھدائی کے دوران پھاوڑا لگنے سے مزدوروں نے کچھ مقامات پرغیر معمولی آواز سنی جس کے بعد مہاراج کی نگرانی میں احتیاط سے کھدائی کی گئی تو یہ مورتیاں برآمد ہوئیں۔
ایک سوال کے جواب میں رام ناتھ مہاراج نے بتایا کہ انہوں نے ابھی محکمہ آثار قدیمہ سے رابطہ نہیں کیا، تاہم اب وہ کھدائی کے عمل میں خاصے محتاط ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بر آمد شدہ مورتیاں قومی اثاثہ ہیں۔
اردو نیوز کے ذرائع کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کو اس مبینہ تاریخی دریافت کے حوالے سے معلومات موصول ہو گئی ہیں اور محکمے کے ڈائریکٹر جنرل منظور احمد کناسرو کی ہدایت پہ ایک تحقیقاتی ٹیم اس مندر کا دورہ کرے گی اور وہاں کھدائی کے دوران نکلنے والی مورتیوں کی تاریخی اہمیت کا تعین کر کے رپورٹ مرتب کرے گی۔
دوسری جانب مورتیوں کی دریافت کی خبر سننے کے بعد شہر میں بسنے والے ہندو انہیں دیکھنے کے لیے مندر پہ حاضری دے رہے ہیں۔