Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی کاروبار، خلاف ورزیوں پر سزا کیا؟

غیرملکی سرمایہ کار کو کسی بھی پرچون کاروبار کی اجازت نہیں ہے: فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب میں تجارتی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ خلاف ورزی پر سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں جن میں بھاری جرمانے، قید اور ملک بدری کے ساتھ ساتھ مقامی اخبارات میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خرچ پر اشتہاری مواد شائع کروانا بھی شامل ہے۔
تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کو عربی میں ’تستر تجارتی‘ یعنی تجارتی پردہ پوشی کہا جاتا ہے۔ تستر کے لفظی معنی کسی معاملے کو خفیہ رکھنا یا اس کی پردہ پوشی کرنے کے ہیں، اسی اعتبار سے اس عمل کو تستر تجاری کہا جاتا ہے، یعنی قوانین تجارت پر عمل نہ کرتے ہوئے اس کی پردہ پوشی کرنا۔ 
 وزارت تجارت کی جانب سے وضع کردہ قوانین کے مطابق کاروبار کرنے کے لیے سعودی شہری ہونا لازمی ہے۔ اگر کوئی دکان کھولنی ہویا کسی قسم کا امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار کرنا ہو اس کے لیے وزارت تجارت سے اجازت حاصل کرنا لازمی ہے۔ اجازت نامے کو ’سجل تجاری‘  یعنی کمرشل ِکہا جاتا ہے
رجسٹریشن (CR)

قانون تجارت کے مطابق  تجارتی پردہ پوشی کرنے والے سعودی اور غیر ملکی دونوں ہی سزا کے حق دار قرار پاتے ہیں: فوٹو اے ایف پی

وزارت تجارت کی جانب سے سی آر کے حصول کی مختلف شرائط مقررہیں جن میں بنیادی شرط جس کے نام سی آر حاصل کی جا رہی ہے وہ سعودی شہری ہو۔ تجارت کی نوعیت  کے بارے میں  درخواست میں واضح طور پر بیان کیا جانا لازمی ہے کہ کس نوعیت کا کاروبار  کرنے کا ارادہ ہے۔ 
الیکٹرانک سامان کی دکان کھولنے کے لیے لائسنس میں یہ واضح کرنا ہوتا ہے جبکہ ریسٹورنٹ کھولنے کا لائسنس حاصل کرنے کا مختلف طریقہ کار ہے۔ کھانے پینے کی اشیا کی تجارت کے لیے سب سے پہلے بلدیہ سے اجازت نامہ حاصل کیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر وزارت تجارت کی جانب سے اس شعبے کے لیے سی آر جاری کیا جاتا ہے۔
تجارتی پردہ پوشی اور اس کی سزائیں
وزارت تجارت کی جانب سے مقررہ قوانین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کو اپنے نام سے تجارت کرنے کی قطعی اجازت نہیں۔ تجارتی پردہ پوشی یا تستر تجاری کے رجحان کے خاتمے کے لیے وزارت تجارت کی جانب سے  قانون  پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ 
مملکت کے تمام شہروں میں وزارت تجارت کے ذیلی دفاتر قائم ہیں جہاں تفتیشی ٹیمیں مستقل بنیادوں پر مارکیٹوں کا دورہ کرتی ہیں تاکہ تجارتی پردہ پوشی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ قانون کے مطابق وہ غیر ملکی جو کسی بھی مقامی شخص کے نام پر اپنا ذاتی کارروبار کرتے ہیں قانون شکنی شمار ہوتی ہے۔ ایسا کرنے والے کے بارے میں ثبوت ملنے پرمقدمہ  دائر کیا جاتا ہے جہاں  ثبوتوں کی روشنی میں مذکورہ جرم میں ملوث افراد کے خلاف فیصلہ صادر کیا جاتا ہے۔ 
سعودی عرب کے قانون تجارت کے مطابق  ’تستر تجاری‘ (تجارتی پردہ پوشی) کرنے والے سعودی اور غیر ملکی دونوں ہی سزا کے حق دار قرار پاتے ہیں۔ قانون کے مطابق اگر کوئی بھی غیر ملکی کسی سعودی کے نام پر اپنا  کاروبار کرتا ہے اور یہ ثابت ہو جائے کہ کاروبار کا حقیقی مالک سعودی نہیں بلکہ غیر ملکی ہے جو ماہانہ یا سالانہ بنیاد پر باہمی معاہدے کے مطابق (جو کہ غیر قانونی ہے) سعودی کو رقم ادا کرتا ہے اور ایسی صورت میں ایک ملین ریال جرمانہ اور دو برس قید کی سزا یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جا سکتی ہیں۔
سعودی کا سی آرلائسنس بھی منسوخ کر کے آئندہ پانچ برس سے اسے  بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، یعنی مذکورہ مدت تک کسی قسم کی تجارتی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتا۔ مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد اگر دوبارہ اسی قسم کی سرگرمی ثابت ہوتی ہے تو سزا دُگنی ہو جاتی ہے۔ وہ غیر ملکی جو حقیقی کاروبار کا (غیر قانونی طور پر) مالک ہوتا ہے، اسے سزا کے بعد ملک بدر کردیا جاتا ہے۔
غیر ملکیوں کے لیے تجارت کا قانونی طریقہ

تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کو عربی میں ’تستر تجارتی‘ یعنی تجارتی پردہ پوشی کہا جاتا ہے: فوٹو اے ایف پی

وزارت تجارت کی جانب سے غیرملکی سرمایہ کاری کی باقاعدہ اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔ اس عمل کے لیے سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی (ساجیا) قائم ہے، اس کے تحت لائسنس جاری  کیے جاتے ہیں، جنہیں انویسٹرلائسنس کہا جاتا ہے۔ سرمایہ کاری کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کار کو قانونی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے۔ 
قانون کے مطابق غیرملکی سرمایہ کار کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ادارے میں کام کرنے کے لیے بیرون ملک سے افرادی قوت درآمد کرے تاہم یہ بھی لازمی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار سعودائزیشن (سعودیوں کو روزگاردینے) کے قانون کے مطابق اپنے ادارے میں مقررہ کوٹے کے مطابق مقامی افراد کو متعین کرے۔ 
غیرملکی سرمایہ کار کو جو لائسنس جاری کیا جاتا ہے اس  کے محدود شعبے ہیں جن میں غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ جن میں سروسز، تعمیرات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے شامل ہیں، ان میں غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت ہوتی ہے۔
پرچون کے کسی بھی قسم کے کاروبار کی اجازت غیرملکی سرمایہ کار کو نہیں ہوتی۔ ایسا کرنے والے قانون شکنی کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کے خلاف تجارتی پردہ پوشی کے شقیں نافذ کی جاتی ہیں۔ 
 

شیئر: