پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تین ٹی20 میچز پر مشتمل سیریز کے پہلے میچ میں مہمان ٹیم نے پاکستان کو 64 رنز کے واضح مارجن سے شکست دے دی ہے۔
166 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے تین کھلاڑی صرف 22 کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ گئے تھے۔
پاکستان نے بیٹنگ شروع کی تو دوسری ہی اوور میں اس کی پہلی وکٹ 13 رنز پر گری جب بابر اعظم فاسٹ بولر پردیب کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔
ان کے بعد عمر اکمل بھی بغیر کوئی سکور بنائے پردیپ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے جبکہ چار سکور بنانے والے احمد شہزاد کو اودانا نے کلین بولڈ کیا۔
اس کے بعد سرفراز اور افتخار احمد تھوڑی دیر کریز پر رکے مگر افتخار کے رن آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی بیٹسمین جم کر بیٹنگ نہ کر سکا۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37251/2019/72528985_3224080860998557_3307418542143438848_o.jpg)
پاکستان کی طرف سے افتخار احمد 25 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ کپتان سرفراز احمد نے 24 رنز بنائے۔
سری لنکا کے فاسٹ بولر پردیپ اور اودانا نے شانداد بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ڈی سلوا نے دو اور راجیتھا نے ایک وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل پہلی اننگز میں سری لنکا پانچ وکٹوں کے نقصان پر 165 رنز بناتے ہوئے پاکستان کو جیت کے لیے 166 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا۔
پاکستان کی طرف سے محمد حسنین نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین وکٹین حاصل کیں، شاداب خان نے دو بلے بازوں کو ایل بی ڈبلیو کیا۔
سری لنکا کی ٹیم کے دانشکا گوناتھیلاکا نے 38 گیندوں پر 53 سکور بنائے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37251/2019/597446-1638303986.jpg)
قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جا رہے اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا۔
قدافی سٹیڈیم لاہور میں دو سال بعد پہلا ٹی20 انٹرنیشنل میچ کھیلا گیا۔
پاکستان ٹیم کی قیادت سرفراز احمد جبکہ سری لنکن ٹیم کی قیادت داسن شانیکا نے کی۔
کراچی میں ایک روزہ سیریز کے دوران تماشائیوں کی تعداد توقعات پر پورا نہیں اتر سکی، لیکن امید کے عین مطابق لاہور میں شائقین کی بڑی تعداد ٹی20 میچ دیکھنے قدافی سٹیڈیم پہنچی۔
![](/sites/default/files/pictures/October/37251/2019/72482286_3223480941058549_4210706123621138432_o.jpg)
ٹی20 رینکنگ میں پاکستان پہلے جبکہ سری لنکا آٹھویں نمبر پر ہے۔ یوں دونوں ٹیمیں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پاکستان کا مقابلہ ایک کمزور حریف کے ساتھ تھا لیکن سری لنکا نے شانداد کھیل کا مظاہرہ کیا۔
2019 میں پاکستان کا ٹی20 ریکارڈ قابل ذکر نہیں رہا۔ پاکستان ٹیم کو اس سال کھیلے گئے چار ٹی20 میچز میں سے تین میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36496/2019/000_1kd9wv.jpg)
پاکستان اور سری لنکا اب تک 19 ٹی20 میچز میں آمنے سامنے آچکے ہیں جس میں پاکستان 13 جبکہ سری لنکا کی ٹیم چھ میچز جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
پاکستان کے ایک روزہ سیریز کے سکواڈ سے عابد علی اور محمد رضوان کو ڈراپ کیا گیا ہے جبکہ امام الحق انجری کے باعث ٹی20 سکواڈ میں شامل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین کوچنگ سٹاف پاکستان نہیں آئے گاNode ID: 435916
پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں
پاکستان ٹیم میں جارحانہ بلے باز احمد شہزاد اور عمر اکمل کی واپسی ہوئی۔ احمد شہزاد ایک سال بعد ٹی20 ٹیم میں واپس آئے ہیں جبکہ مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل نے تین سال بعد ٹی20 میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ نوجوان آل راؤنڈر فہیم اشرف کو ایک بار پھر ٹی20 ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔
عمر اکمل اور احمد شہزاد ٹیم میں مستقل جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔ پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سیلکیٹر مصباح الحق نے دونوں کھلاڑیوں کو ایک اور موقع دینے کا ارادہ کرتے ہوئے ٹیم میں منتخب کیا ہے۔
دوسری جانب ایک روزہ سیریز کے سکواڈ کا حصہ رہنے والے محمد حسنین کو بھی آج کے میچ کے لیے ٹیم میںشامل کیا گیا تھا جنہوں نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہیٹرک کی۔ محمد حسنین ایک روزہ سیریز کے 16 رکنی سکواڈ کا حصہ تو تھے لیکن ان کو موقع نہیں دیا گیا تھا۔ محمد حسنین کیریبئین پریمئیر لیگ میں عمدہ بولنگ کی وجہ سے آج کل شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36496/2019/sri_lanka.jpg)
پاکستان کی سری لنکا کے خلاف ٹی20 سیریز کے لیے 16 رکنی سکواڈ میں کپتان سرفراز احمد، بابر اعظم، فخر زمان، احمد شہزاد، عمر اکمل، آصف علی، فہیم اشرف، حارث سہیل، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عامر، محمد حسنین، محمد نواز، شاداب خان، عثمان شنواری اور وہاب ریاض شامل ہیں۔
پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا نے اپنی نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم اس دورے پر بھیجی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کے دورے سے قبل سری لنکا کے 10 کھلاڑیوں نے سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان آنے سے معذرت کر لی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’کرکٹ کھیلنی ہے چاہے لڑکے کا بھیس ہی بدلنا پڑے‘Node ID: 436486