انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو ’مشورہ‘ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان واقعی دہشت گردوں کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو انڈیا مدد کے طور پر اپنی فوج پاکستان بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے مطابق اتوار کو انڈیا کی ریاست ہریانہ کے شہر کرنال میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر آپ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو ہم آپ کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ اگر آپ کو ہماری فوج کی ضرورت ہے تو ہم اسے آپ کی مدد کے لیے بھیج دیں گے۔‘
اس موقعے پر انڈین وزیر دفاع نے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کی گئی عمران خان کی تقریر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انڈین وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کو بھول جائے۔ فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ ’میں عمران خان کی تقریر سن رہا تھا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ہم کشمیر کی آزادی تک اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک کشمیر کے معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرتا رہے گا، کشمیر کو بھول جائیں، اس کے بارے میں سوچیں بھی مت، کچھ نہیں ہونے والا۔ ہم پر کوئی پریشر نہیں ڈال سکتا۔‘
خیال رہے کہ ہریانہ کی اسمبلی کے انتخابات 21 اکتوبر کو ہو رہے ہیں اور راج ناتھ جس ریلی سے خطاب کر رہے تھے وہ بھی بی جے پی کی الیکشن مہم کا حصہ تھی۔
ریلی کے دوران پاکستان پر مزید تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ’1947 میں دو قومی نظریے کی بنیاد پر تم نے انڈیا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا لیکن 1971 میں تمہارا اپنا ملک دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ اگر صورتحال یہی رہی تو پاکستان کو مزید کئی حصوں میں تقسیم ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔‘
واضح ہے کہ رواں سال پانچ اگست کو انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر دی گئی تھی جس کے بعد سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کشمیر کو نیوکلیئر فلیش پوائنٹ تصور کرتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا موقف رہا ہے کہ انڈیا ہندو قوم پرست نریندر مودی کے ہاتھ میں چلا گیا ہے جو ہٹلر جیسی سوچ کے مالک ہیں اور انڈیا کو ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
عمران خان کئی بار عالمی برادری سے کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں