شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے، فوٹو: روئٹرز
برطانیہ کے شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن پاکستان کے پہلے دورے پر دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ دورے کے دوران شاہی جوڑا پاکستان کے اہم تاریخی و تفریحی مقامات کا دورہ اور اہم شخصیات سے ملاقات کرے گا۔
یہ برطانیہ کے کسی بھی شاہی جوڑے کا 13 سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد برسوں کی پرتشدد عسکریت پسندی کے بعد اب امن و امان کی بہتر صورت حال میں شاہی جوڑے کو خوش آمدید کہنے کو بے قرار ہے۔‘
شاہی جوڑے کے پانچ روزہ دورے کی مکمل تفصیلات باضابطہ طور پر نہیں بتائی گئیں۔ 2006 میں شہزادہ ولیم کے والد شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کمیلا پارکر کے دورے کے بعد کسی برطانوی شاہی جوڑے کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے اور اس دورے کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو کے مطابق ’شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن قدیم مغل دور کے دارالحکومت لاہور جائیں گے، وہ شمالی علاقہ جات اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ کے علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔‘
اتوار کی رات ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے وڈیو بیان میں برطانوی ہائی کشمنر تھامس ڈریو کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ شاہی خاندان کا گرم جوشی سے استقبال کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن برطانوی راج کے دوران خدمات انجام دینے والے پاکستانی علاقے کے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔
ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’برطانوی شاہی جوڑے کے دورے سے دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر ہو گا۔‘
یاد رہے کہ 2006 میں شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر کا دورہ پشاور فوج کی جانب سے ایک مدرسے پر حملے اور80 مبینہ عسکریت پسندوں کے مارے جانے کے بعد سکیورٹی خدشات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’شاہی جوڑے کی آمد سے پاکستان دنیا میں ایک متحرک اور مستقبل کی جانب دیکھنے والی قوم کے طور پر نظر آئے گا۔‘
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں برطانوی شاہی محل کینسنگٹن پیلس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق توقع ہے کہ شاہی جوڑا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں، علاقے کی ’پیچیدہ سکیورٹی‘ اور دیگر معاملات سے متعلق آگاہی حاصل کرے گا۔‘
یاد رہے کہ پاکستان نے عسکریت پسندی کے خلاف ایک طویل اور خون ریز جنگ لڑی ہے جس میں گذشتہ 15 سال سے زائد کے عرصے کے دوران ہزاروں جانیں چلی گئیں۔
تاہم 2015 میں عسکریت پسند گروپوں کے خلاف پاکستانی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد امن و امان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی۔
اس بہتری کے نتیجے میں کئی ممالک نے پاکستان کے لیے اپنی ٹریول ایڈوائزری بھی تبدیل کر دی ہے۔ اب پاکستان سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔
اب پاکستان میں کچھ حوصلہ افزا اشارے بھی نظر آ رہے ہیں جیسا کہ رواں سال ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد برٹش ایئر ویز کی پاکستان واپسی اور کرکٹ کی آہستہ آہستہ مگر مستحکم بحالی شامل ہیں۔
کینسنگٹن پیلس نے پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کے تناظر میں شاہی جوڑے کے موجودہ دورے کو ’سب سے پیچیدہ‘ دورہ قرار دیا ہے۔
دورے کے دوران توقع ہے کہ شاہی جوڑا وزیراعظم پاکستان عمران خان سے بھی ملاقات کرے گا جو ولیم کی آنجہانی والدہ شہزادی ڈیانا کے قریبی دوست تھے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شاہی جوڑے کی آمد سے قبل سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادی ڈیانا کے دورہ پاکستان کا ذکر کیا تھا جو انہوں ںے 1991 میں اپنی سرکاری حیثیت میں کیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کے لیے شہزادی ڈیانا کی خدمات پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا انہیں ہمیشہ یاد رکھے گی۔‘
واضح رہے کہ لیڈی ڈیانا نے بعد میں عمران خان کے لاہور میں کینسر ہسپتال کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے سلسلے میں پاکستان کے کئی نجی دورے بھی کیے۔ یاد رہے کہ ڈیانا عمران خان کی اہلیہ جمائما کی بھی دوست تھیں۔