بلیک لسٹ کیا گیا شخص مقررہ مدت میں کسی بھی خلیجی ریاست میں نہیں جا سکتا، فوٹو: ایس پی اے
امیگریشن قوانین کے تحت عمرہ زائرین اور عازمین حج کے لیے الگ الگ ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔ ان ویزوں پر آنے والے زائرین کے لیے لازم ہے کہ وہ مقررہ وقت پر مملکت سے واپس روانہ ہو جائیں۔ خلاف ورزی پر امیگریشن قوانین کے مطابق انہیں قید، جرمانے اور مملکت میں محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
ایسے زائرین جو عمرہ ویزے پر آ کر غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں مقیم ہو جاتے ہیں وہ قانون کی سخت خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ قانون کے مطابق عمرہ ویزے پر آنے والے زائرین کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے مرتب شدہ پروگرام کے مطابق عمل کریں۔
ایسے عمرہ زائرین جو کسی بیماری یا حادثے کی وجہ سے مقررہ وقت پر لوٹ کر نہیں جا سکتے انہیں اس بات کا ثبوت فراہم کرنا ضروری ہے کہ وہ کس وجہ سے اپنے مقررہ پروگرام کے مطابق واپس نہیں جا سکے۔
سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر قیام کرنے والے عمرہ زائرین اس بات کو پیش نظر رکھیں کہ گرفتاری کی صورت میں جہاں انہیں مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا وہاں وہ ان افراد کے لیے بھی باعث اذیت بن سکتے ہیں جن کے گھر وہ مقیم ہوں۔
وزارت داخلہ کے قانون کے مطابق وہ افراد جو حج قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں انہیں سخت سزا دی جاتی ہے۔ کسی ایسے فرد کو حج کرنے کی اجازت نہیں ہوتی جو عمرہ ویزہ پر سعودی عرب آ کر غیر قانونی طور پر مقیم ہو گیا ہو۔
قانون کے مطابق سعودی عرب میں ملازمت کے ویزے پر مقیم افراد کے لیے بھی یہ پابندی ہے کہ وہ حج کرنے کے لیے باقاعدہ پرمٹ حاصل کریں۔ حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔
محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (جوازات) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں گرفتاری کی صورت میں ان کے فنگر پرنٹس سسٹم میں فیڈ کر دیے جاتے ہیں۔
حج قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب شخص کو سعودی عرب میں 10 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ ایسے افراد جنہیں مخصوص مدت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جائے اور ان کے فنگر پرنٹس بھی جوازات کے سسٹم میں فیڈ کر دیے گئے ہوں وہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ تمام خلیجی ریاستوں میں بھی مقررہ مدت کے لیے کسی بھی ویزے پر نہیں جا سکتے۔
محکمہ پاسپورٹ (جوازات) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حج سیزن کے دوران محکمے کی جانب سے جاری کیے جانے والے حج پرمٹ کے بغیر احرام کی حالت میں حج مقامات پر گرفتار ہونے والے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں، ادارے کے اہلکار ایسے افراد کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کر دیتے ہیں۔
حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد جن کے فنگر پرنٹس سسٹم میں فیڈ کیے جا چکے ہوں اور انہیں اس جرم میں باقاعدہ سزا دی گئی ہو وہ کسی بھی دوسرے ویزے پر 10 برس کے لیے دوبارہ سعودی عرب میں نہیں آ سکتے۔
حج پرمٹ کا مقصد ایام حج میں نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے تاکہ دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں حجاج کرام کو کسی قسم کی مشکل صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وزارت حج کے قانون کے مطابق سعودی شہری یا مقیم غیر ملکی ہوں ان پر حج کی ادائیگی کے لیے پانچ برس کی شرط لازمی ہے جس کی پابندی کرنا ہر ایک کے لیے لازم ہے۔
اس وقت عمرہ سیزن کا آغاز ہو چکا ہے، دنیا بھر سے بڑی تعداد میں عمرہ زائرین کی سعودی عرب آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے۔ زائرین کو چاہیے کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی طرح اپنے قیام کو غیر قانونی نہ بنائیں۔