سعودی عرب کے مذکورہ مقامات پر شارک اپریل او رمئی میں زیادہ کثرت سے پائی گئیں۔ فائل فوٹو
پوری دنیا میں شارک کے تحفظ کے لیے سرتوڑ کوششیں ہورہی ہیں۔ یہ کئی قسم کی ہوتی ہیں۔ اب اس کی صرف ایک قسم باقی بچی ہے۔ دیگر نایاب ہوچکی ہیں۔ شارک کی بقا اور افزائش کا مشن بڑا طویل اور پیچیدہ ہے۔ اس کے لیے بھاری ریسرچ اور مطالعے کو ضروری سمجھا جا رہا تھا۔
الشرق الاوسط کے مطابق کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی( کاوسٹ) نے شارک پر ریسرچ اور مطالعات کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ کاوسٹ کے سائبان تلے کام کرنے والے سمندری علوم کے ماہرین اور امریکہ میں وڈز ہول انسٹی ٹیوٹ کے اسکالرز نے شارک کا بڑی گہرائی اور گیرائی سے چھ برس تک مطالعہ کیا۔
سکالرز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ شارک کس طرح زندگی گزار رہی ہے۔ کہاں جمع ہوتی ہے اور کس جگہ کو وہ سب سے زیادہ پسند کرتی ہے۔
سکالرز نے اپنی ریسرچ اور مطالعات میں تین طرح کی ٹیکنالوجیز سے کام لیا۔ بصری و صوتی آلات کے علاوہ مصنوعی سیاروں سے بھی استفادہ کیا۔
’پلس ون ‘ میگزین نے کاوسٹ اور امریکی انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ پروجیکٹ کے نتائج پر مشتمل رپورٹ شائع کرکے بتایا کہ شارک مغربی سعودی عرب کی اللیث کمشنری کے ساحل اور بحر احمر کے جزیرے جبل اللیث میں ڈیرے ڈالے رہتی ہیں۔ یہاں مونگوں کا جنگل ہے۔ یہ ’حبل‘ کے نام سے معروف ہے۔
اسکالرز نے یہاں 6برس کے دوران 84شارک ریکارڈ کیں۔ انہوں نے ان کے رہن سہن کے طور طریقے دریافت کرکے ان کی بقاءاور افزائش کی تدابیر کا فارمولا ترتیب دیا۔
کاوسٹ میں سمندری علوم کے پروفیسر اور ریڈ سی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل برومین نے بتایا ہے کہ ہماری ٹیم نے 6سالہ مشن کے دوران اس امر کی نشاندہی کی کہ شارک کہاں کہاں پائی جاتی ہے۔ کن کن موسموں میں سفر کرتی ہے اور کہاں ان کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔
سکالرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مذکورہ مقامات پر شارک اپریل او رمئی میں زیادہ کثرت سے پائی گئیں۔ یہاں سے نقل مکانی کرکے بحر ہند چلی جاتی ہیں تاہم ایک سال بعد دوبارہ واپس آجاتی ہیں۔
مطالعے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نر اور مادہ شارک کی تعداد برابر ہے۔ نئی شارک سن بلوغت کو پہنچنے تک اسی علاقے میں ڈیرہ ڈالے رہتی ہیں۔ یہ بحر ہند اور بحر احمر کا واحد علاقہ ہے جہاں مادہ شارک کثیر تعداد میں آتی ہیں۔ یہ علاقہ شارک کی بقاءاور اسکی افزائش کے حوالے سے بے حد اہم ہے۔ اس کے فطری ماحول کو برقرار رکھ کر ہی شارک کی افزائش ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ پوری دنیا میں شارک کی تعداد کم ہونے کے کئی اسباب ہیں۔ ایک سبب تو یہ ہے کہ ماہی گیر غیر قانونی طریقے سے ان کا شکار کررہے ہیں۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ سمندر میں ماہی گیری کے دوران شارک خود بخود جال میں پھنس جاتی ہے۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ شارک جہازوں اور کشتیوں سے ٹکرا کر مر جاتی ہیں اور چوتھا اہم سبب یہ ہے کہ سمندری فضلے اور آلودگی سے متاثر ہوکر انکی موت واقع ہوجاتی ہے۔