سعودی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین پر موقف غیر متزلزل ہے (فوٹو: ایس پی اے)
عرب وزرائے خارجہ نے غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کو قانونی قرار دینے سے متعلق امریکی فیصلہ متفقہ طور پر مسترد کردیا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق قاہرہ میں غرب وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے دوران سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے غرب اردن میں اسرائیلی بستیوں کو قانونی قرار دینے سے متعلق امریکی فیصلے کے حوالے سے کہا ’ سعودی عرب مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق امریکہ کے نئے موقف کو پوری قوت کے ساتھ مسترد کرچکا ہے اور اپنے اس موقف پر قائم ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’ فلسطینی کاز کی حمایت فلسطینیوں کو جائز حقوق ملنے تک جاری رہے گی‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ’سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے جامع اور منصفانہ حل کے اپنے موقف پر قائم ہے۔ سعودی عرب کا موقف یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل ہی سے مشرق وسطیٰ میں پائدار اور ہمہ جہتی امن قائم ہوگا۔‘
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اپنے خطاب میں کہا ’امریکہ کا فیصلہ افسوسناک ہے۔ اس سے مستقبل میں قیام امن کی ہر امید پر منفی اثر پڑے گا۔ امریکی حکومت نے نیا موقف اختیار کرکے امن مذاکرات میں ثالث کی حیثیت سے اپنا کردار ختم کرلیا۔‘
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا’ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینی عوام کے حساب پر امریکی صدر کی انتخابی پوزیشن مضبوط بنانے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہے۔ امریکہ کا فیصلہ غیر قانونی ہے‘۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کا کہنا تھا کہ ’امریکی موقف سے مشرق وسطیٰ میں تشدد اور دہشت گردی کو ہوا مل رہی ہے۔‘
مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ مصر یکطرفہ فیصلوں کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے۔
کویتی وزیر خارجہ نے کہا ’امریکہ کا یہ اعلان کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیاں قانونی ہیں۔ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور اسرائیلی بستیوں کو قانونی قرار دینے کی کوشش ہے۔ اس اعلان سے امن عمل کے احیا کے امکانات سبوتاژ ہورہے ہیں‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں