Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فون چوری ہونے پر ڈیٹا کی حفاظت کیسے؟

مبائل کا سکرین لاک بہت محفوظ ہو تاکہ کوئی ایک سوائپ سے ہی ڈیٹا تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ فوٹو: پِکس فیول
سمارٹ فونز کی آسمان کو چھُوتی قیمتوں نے اب فونز کو بھی چوروں کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ مگر آپ کے لیے صرف فون نہیں ظاہر ہے فون کے اندر موجود ڈیٹا زیادہ اہم ہے۔ فون کے غیر محفوظ ہاتھوں میں جانے سے آپ کے بینک اکاؤنٹس، آپ کی معلومات بلکہ آپ کی شناخت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
سو قبل از وقت ایسا کیا کِیا جائے کہ آپ کا نُقصان کم سے کم ہو، کیونکہ بہر حال ایک بار چور فون لے کر نکل جائے تو اُس فون کے آپ تک صحیح سلامت واپس آنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

اینٹی تھیفٹ ایپ استعمال کریں

زیادہ تر یہ ایپس دور سے فون کی سمت معلوم (ریموٹ ٹریکنگ) کرتی ہیں اور اس اطلاع کو متعلقہ اتھارٹی تک پہنچاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ فون سے دور رہتے ہوئے ڈیٹا کلیئر کرنے کا آپشن بھی دیتی ہیں، مگر یاد رہے اِس کے لیے آپ کے ڈیٹا کا کسی دوسری جگہ پر محفوظ ہونا بھی ضروری ہے (سو وقتاً فوقتاً ڈیٹا کا بیک اپ کرتے رہنا چاہیے)۔ اینڈرائیڈ فونز کے لیے سربرس(cerberus)  اور آئی فون کے لیے ایم سپائے (mSpy)اور پرے(prey) اچھی اینٹی تھیفٹ ایپلی کیشنز سمجھی جاتی ہیں۔

اینڈرائیڈ کے لیے سربرس اور آئی فون کے لیے ایم سپائے اینٹی تھیفٹ ایپس استعمال کریں۔ فوٹو: اے ایف پی

 ان میں سےسربرس فون کو فیک شٹ ڈاؤن دِکھا کر انڈر گراؤنڈ ٹریکنگ جاری رکھتی ہے۔ آپ فون سے دور رہتے ہوئے بھی اِس کا جی پی ایس آن کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ اِن ایپس سے چور کی توجہ حاصل کیے بغیر تصویر، ویڈیو اور آواز بھی ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔
 گو کے اِن سروسز کی فراہمی کے لیے آپ کو سالانہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے مگر مہنگے فونز اور قیمتی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے یہ کوئی بُرا سودا نہیں۔

اپنا بہترین سکرین لاک مُنتخب کیجیے

آپ کا سکرین لاک بہت محفوظ ہونا چاہیے، مطلب کوئی صرف ایک سوائپ سے ہی آپ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ فون تک صرف آپ کی رسائی یقینی بنانے کے لیے فِنگر پرنٹ، فیس سکین اور پاس ورڈ یہ سب محفوظ طریقے ہیں جن میں سے بہترین ایک اچھا پاس ورڈ منتخب کرنا ہے۔
 ایک اچھا پاس ورڈ جو کم سے کم آٹھ کیریکٹرز پر مشتمل ہو جس میں ایلفابیٹس، نمبرز اور سپیشل کیریکٹرز شامل ہوں کیونکہ اِس کا اندازہ لگانا کسی کے لیے بھی بہت مُشکل ہو گا۔

 

سکیور سٹارٹ اپ

اگر آپ نے آئی فون اور اینڈرائیڈ دونوں میں ڈیوائس کے اندر ڈیٹا کو ایسے کوڈ میں تبدیل (اِنکرپٹ) کرنے کا آپشن آن کیا ہے جس کو سمجھنے کے لیے کوئی key یا پاس ورڈ چاہیے ہو اور کوئی پاس ورڈ رکھا ہو تو اگر غیر مطلوبہ شخص جِس نے فون کو ٹریک ہونے کے ڈر سے آف کر دیا تھا وہ آپ کے ڈیٹا تک رسائی نہیں حاصل کر پائے گا۔

اپنی ایپس بھی محفوظ بنائیں

سکیورٹی کی ایک اور تہہ میں اضافے سے یقیناً آپ کے ڈیٹا کے غیر محفوظ ہاتھوں تک پہنچنے کے اِمکانات مزید کم ہو جائیں گے۔ تو وہ ایپس جن کا ڈیٹا محفوظ کرنا آپ ضروری سمجھتے ہیں کو آپ ایپ لاک (AppLock) کی ایپ سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے آپ کو مُختلف ایپس کو کھولنے کے لیے بھی پاس ورڈ درکار ہو گا۔

پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں

پاس ورڈ مینیجر ایک ایسی ایپ ہے جس سے آپ ہر بار نیا اور محفوظ پاس ورڈ بنا سکتے ہیں بلکہ یہ آپ کے لیے صرف ایک پِن یا فِنگر پرنٹ سکین کے بعد کسی بھی پاس ورڈ پروٹیکٹڈ سائٹ کے لیے آپ کا محفوظ کردہ پاس ورڈ خود داخل کرے گا۔

فون چوری یا گُم ہونے پر سب سے پہلے آپ اپنی سِم لاک یا بند کرائیں۔ فوٹو: پِکس فیول

اِس کے ذریعے بہت آسانی سے آپ سب ویب سائٹس کے لیے پاس ورڈ بِنا کسی مُشکل کے تبدیل اور داخل کر سکتے ہیں، اِس سے آپ کسی ایک ویب سائٹ کے ہیک ہونے کی صورت میں باقی سب ویب سائٹس کے ہیک ہونے کے خطرے سے محفوظ رہتے ہیں۔
یہ سب تو تھے قبل از وقت اقدامات فون چوری ہونے کے بعد کیا کرنا چاہیے؟
سب سے پہلے آپ اپنی سِم لاک یا بند کرائیں جِس کے لیے آپ کو کسی اور کا فون استعمال کرنا ہو گا۔
اِس کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ہیلپ لائن 0800-2526 پر کال کر کے فون کا ای ایم ای آئی نمبر درج کرا کے اِس کے چوری ہونے کی اطلاع دیں جس سے فون بلاک ہو جائے گا۔
اپنی اینٹی تھیفٹ ایپ سے موبائل تک رسائی حاصل کرکے ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیں۔

موبائل چوری ہونے پی ٹی اے کی ہیلپ لائن پر فون کا ای ایم ای آئی نمبر درج کرا کے اسے بلاک کرائیں، فوٹو: پِکسابے

تمام اہم پاس ورڈ فوراً تبدیل کر دیں اور اپنے بینک اور کریڈٹ کارڈ کمپنیز میں فون کے چوری ہونے کی اطلاع کریں۔

اگر فون مِل جائے؟

فون اگر مل بھی جائے تب بھی اِس کو بالکل کلین کر دیں مطلب فیکٹری ری سیٹ کریں اور سب کُچھ ڈیلیٹ کر دیں کہ اگر کوئی سپائی ویئر ایپ ( مطلب کوئی ایسی ایپ جو آپ کی جاسوسی کے لیے ڈالی گئی ہے) اُس سے جان چُھڑائی جا سکے۔

شیئر: