Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوشش ہے الیکشن کمیشن غیر فعال نہ ہو‘

شہباز شریف نے لکھا ہے کہ الیکشن ایکٹ2017 کے تحت الیکشن کمیشن کا بینچ کم ازکم تین ارکان پر مشتمل ہونا چاہیے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے تین نام وزیراعظم کو بھجوا دیے ہیں۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کیے ہیں۔
وزیراعظم کے نام خط میں شہباز شریف نے کہا  کہ ’بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے لیے یہ تین نام زیر غور لائیں ، میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لیے نہایت مناسب اور اہل ہیں اس امید کے ساتھ آپ کو تین نام بھجوارہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا۔‘

 

واضح رہے کہ چھ دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر  جسٹس (ر) سردار رضا خان کی آئینی مدت ختم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری پر بھی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر یا کسی ممبر کی تقرری نہ ہونے سے الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے دو ممبران پر اتفاق رائے نہ ہونے سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے ممبران کی منظوری دی تھی۔ چیف الیکشن کمیشن نے نامزد ممبران سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔
 بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر دوبارہ مشاورت کرنے کی ہدایت دی تھی۔
قائد حزب اختلاف نے قائد ایوان کو لکھے خط میں زور دیا کہ الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن تین کے تحت الیکشن کمیشن کا بینچ کم ازکم تین ارکان پر مشتمل ہونا چاہیے۔ ’الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو غیرفعال ہونے سے بچانے کی کوشش میں دوبارہ مشاورت کا عمل شروع کررہا ہوں، مجھے امید ہے کہ ان افراد کی اہلیت کی آپ پزیرائی کریں گے اور قانون کے مطابق فوری زیرغور لائیں گے۔‘

چیف الیکشن کمشنر یا کسی ممبر کی تقرری نہ ہونے سے الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

چیف الیکشن کمشنر نے دسمبر 2014 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ پاکستان میں 2018 کے عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات جسٹس (ر) سردار رضا خان کی اہم ذمہ داریاں تھیں۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کی درخواست بھی الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ جس میں ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاسی جماعت پر غیر ملکی اور ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
تاہم اس کیس میں ملک کی موجودہ حکمران جماعت تحریک انصاف متعدد بار عدالت سے رجوع کر چکی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اب سے کیس پر ایک سکروٹنی کمیٹی قائم کر رکھی ہے جو کہ سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی چھان بین کر رہی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی تعینانی کا طریقہ کار

آئین پاکستان کے مطابق آرٹیکل 213 کے تحت  وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے چیف الیکشن کمشنر کے لیے نام تجویز کرتے ہیں جس پر مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے نام کی منظوری دی جاتی ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کی تقرری قائد  ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ہی کی جاتی ہے اور اگر دونوں کے درمیان کسی نام پر بھی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوتا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا ، جس کمیٹی میں  حکومتی اور حزب اختلاف کی  برابری کی نمائندگی ہوتی ہے ۔‘
کنور دلشاد نے امید ظاہر کی ہے کہ قائد حزب اختلاف کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں سے ایک نام پر حکومت اتفاق رائے کر لے گی اور یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی تک نہیں جائے گا۔
انہوں نے شہباز شریف کے وزیراعظم کے نام لکھے گئے خط کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’حزب اختلاف نے آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق قائد ایوان کو خط لکھا اور  دانشمندی سے غیر جانبدار نام تجویز کیے ہیں ۔‘

شیئر: