انڈیا میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے خلاف جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں سے جہاں عالمی سطح پر انڈیا میں مسلمانوں کو ’دیوار سے لگانے‘ کی باتیں ہو رہی ہیں، وہیں اس کے منفی اثرات ملکی معیشت پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان مظاہروں کی وجہ سے انڈیا میں موبائل فون کمپنیوں کو روزانہ قریب 82 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے، کیونکہ انہیں حکومت کی ہدایت پر انٹرنیٹ سروسز بند کرنا پڑ رہی ہیں۔
انڈیا میں شہریت کے قانون میں ترمیم کے خلاف شروع ہونے والے پر تشدد احتجاج کا دائرہ ہر نئے روز کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے۔ آسام، بنگال اور دہلی سے ہوتا ہوا یہ احتجاج انڈیا کے کاروباری مرکز سمجھے جانے والے شہر ممبئی تک پہنچ چکا ہے اور یہ سلسلہ ابھی رکتا نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا: ’یہ صرف مسلمانوں کو بچانے کی لڑائی نہیں‘Node ID: 449051
-
انڈیا میں پرتشدد مظاہرے، 20 ہلاکNode ID: 449346
-
انڈین مسلمز کو کچھ تبدیل نہ ہونے کا یقین دلاتا ہوں، مودیNode ID: 449491
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 27 کے قریب پہنچ چکی ہے، درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
انڈیا کے متعدد شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند کر دی گئی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہاں تک کہ اقوام متحدہ اور امریکہ بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ’ہندوتوا‘ کو پروان چڑھا رہی ہے اور یہ ترمیم ’مسلم مخالف‘ ہے۔
انڈین حکومت مظاہروں پر قابو پانے اور اس ’تحریک‘ کو دبانے کے لیے گاہے بگاہے انٹرنیٹ سروسز کو بند کرتی ہے تاکہ لوگ سوشل میڈیا پر متحرک نہ ہو سکیں۔ آزادی اظہار کے لیے سرگرم تنظیمیں انڈین حکومت کے اس اقدام پر تنقید کر رہی ہیں۔
انڈیا میں ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کو ’انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے 18 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا گیا تھا۔‘
انڈیا میں سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے انٹرنیٹ کو بند نہیں کرنا چاہیے۔
ایسوسی ایشن کے کے ڈائریکٹر جنرل راجن میتھیوز نے کہا کہ ’ہم نے اس بندش سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا ہے اور ہمارے حساب کے مطابق ایک گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ سروسز بند کرنے سے ہمیں تین لاکھ 50 ہزار ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد وہاں انٹرنیٹ سروسز کو بھی گذشتہ چار ماہ میں گاہے بگاہے بند کر دیا جاتا ہے جس سے موبائل فون کمپنیوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انٹرنیٹ کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ایکسیس ناؤ‘ نے کہا ہے کہ کسی جمہوری ملک میں انٹرنیٹ پر لگائی جانے والی یہ سب سے لمبی پابندی ہے۔
-
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں