نیا نیب آرڈیننس حکومت کے لیے ایسے ہے جیسے کوئی فٹ بال کا کھلاڑی اپنی ہی ٹیم کے خلاف گول کر دے۔
عمران خان نے گذشتہ کئی برسوں سے کرپشن کے خلاف ایک بیانیہ اپنایا ہوا ہے۔ موقع کوئی بھی ہو وہ اس بیانیے پر بات کرنے سے باز نہیں آتے۔ امریکہ میں لوگوں سے خطاب ہو، تاجروں سے میٹنگ ہو، اسمبلی کا اجلاس ہو یا اقوام متحدہ میں کوئی تقریر کا موقع۔ عمران خان اپنی ہٹ پر قائم رہتے ہیں۔ یہ بات سب ہی سمجھدار لوگ کہتے ہیں کہ جس نے کرپشن کی ہے اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ لیکن نواز شریف سے لے کر احسن اقبال تک تمام گرفتاریاں سیاسی انتقام کے بیانیے کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان لوگوں پر عمران خان اور ان کے وزراء نے بہت الزامات لگائے۔ نوبت یہاں تک آ گئی کہ احسن اقبال پر جس منصوبے میں کرپشن کا الزام ہے اس کی مالیت ڈھائی ارب ہے اور کرپشن کا الزام چھ ارب روپے کا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اور مطالبات مان لیے گئےNode ID: 447526
-
گولیوں کی ترتراہٹ میں دھن، دھن، نا، دھنNode ID: 448521
-
مفکرین کی قلابازیاںNode ID: 449651
نیب قطعی طور پر ایک آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرنے کا تاثر قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ حکومت کے وزراء میڈیا کو گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے ہی نوید سنا دیتے تھے کہ اب یہ سیاسی رہنما گرفتار ہونے لگا ہے۔ اس طرز عمل سے نیب کی شفافیت پر گہری زک لگی۔ کرپشن کرپشن کے اس کھیل میں سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جتنے بھی سیاسی رہنماؤں کو آج تک گرفتار کیا گیا ہے ان سے تادم تحریر ایک پائی بھی وصول نہیں ہو سکی۔
ہر تجزیہ کار یہ بات کرتا تھا کہ پی ٹی آئی کے اپنے بہت سے وزراء ہیں جن کے نیب میں کیسز کھلے ہوئے ہیں تو نیب ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتا۔ ان میں بہت سے کیسسز ایسے تھے جن میں زیادہ شواہد کی ضرورت نہیں تھی مگر نیب ان پر چپ سادھے رہا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو توقع تھی کہ معروف نعرے کے مطابق احتساب سب کا ہو گا۔ سزا سب کو ملے گی۔ پھر یہ ملک ترقی کرے گا وغیرہ وغیرہ۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36476/2019/ahsan.jpg)
گذشتہ چند مہینوں سے سیاسی فضا بدل رہی ہے۔ نیب کے چیئر مین نے بارہا کہا ہے کہ حکومتی وزراء کے خلاف بے شمار کیسز ہیں مگر وقت آنے پر انہیں بھی کھولا جائے گا۔ چیئرمین نیب نے حال ہی میں ایک اور بیان داغ دیا کہ اب ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے۔ ادھر سیاسی طور پر بھی حکومت کے حلیف آنکھیں دکھانے لگے تھے۔ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کا موڈ اور بیانات بدل رہے تھے۔ عدلیہ کے فیصلوں سے بھی حکومت وقت زیادہ خوش نہیں لگتی۔ عوام میں بھی معشیت کی ابتری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب غم و غصہ پایا جا رہا تھا۔ ایسے میں لوگ توقع کر رہے تھے کہ اب نیب کے کیس حکومتی شخصیات پر کھلیں گے۔
اس صورت حال میں عمران خان نے ایک اور بڑا یو ٹرن لے کر نیب آرڈیننس متعارف کرا دیا ہے اور نیب کی ساری طاقت ختم کر دی۔ اب نیب نہ بی آر ٹی کی طرف نظر کر سکتا ہے نہ مالم جبہ والے کیس پر ہاتھ ڈال سکتا ہے۔ نہ بنی گالہ کی طرف نگاہ کر سکتا ہے اور نہ ہیلی کاپٹر کیس میں کچھ کہہ سکتا ہے۔ اب گرفتاری کی صورت میں ریمانڈ کی مدت بھی کم ہوگئی ہے۔ اب کسی پراجیکٹ میں بدعنوانی، بدعنوانی نہیں کہی جائے گی بلکہ اسے صرف نظر کر کے بد انتظامی کا نام دیا جائے گا اور بیورو کریٹس پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکے گا۔ ٹیکس کے کیسز متعلقہ اداروں کے حوالے کیے جائیں گے۔ بزنس مین کی خصوصی پروٹیکشن کی جائے گی۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36476/2019/nab.jpg)