Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ پر انڈیا میں تنازع

طلبا نے آئی آئی ٹی کانپور میں شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف پرامن مظاہرے کے دوران اس نظم کو پڑھا تھا (فوٹو:اے ایف پی)
ترقی پسند نظریات کے حامل اردو کے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ کسے یاد نہیں؟ فیض کی اس تخلیق کو اقبال بانو نے کچھ ایسے بانکپن سے گایا کہ یہ کلام لوگوں کے دلوں پر نقش ہوگیا اور فیض کی پہچان بن گیا۔ آج بھی جب ظلم و ستم، ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے تو اس نظم کا سہارا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس نظم کی سرحد پار بھی گونج سنائی دے رہی ہے۔
مایوسی میں امید کی کرن دکھانے والی، ظلم کے خلاف بغاوت پر ابھارنے اور ظالم کو للکارنے والی یہ نظم آج کل انڈیا میں تنازعے کا شکار بنی ہوئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ فیض نے یہ نظم پاکستان کے سابق آمر جنرل ضیاالحق کے خلاف لکھی تھی مگر انڈیا کی ایک یونیورسٹی کو شبہ ہے کہ یہ نظم ’ہندو مخالف‘ ہے۔ اس نظم کی جانچ کے لیے انڈیا کے معروف ٹیکنالوجی کے ادارے آئی آئی ٹی کانپور میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
طلبا نے آئی آئی ٹی کانپور میں شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف پرامن مظاہرے کے دوران اس نظم کو پڑھا تھا، آئی آئی ٹی کے ایک فیکلٹی ممبر نے کہا ہے کہ ’مظاہرے کے دوران طلبا نے فیض کی جو نظم گائی تھی وہ ہندو مذہب مخالف ہے۔‘
پینل اس بات کی تفتیش کرے گا کہ آیا طلبا نے شہر میں نافذ امتناہی احکام کی خلاف ورزی تو نہیں کی تھی اور کیا انھوں نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد تو پوسٹ نہیں کیے۔
اس نظم کے ان دو مصرعوں ’سب بت اٹھوائے جائیں گے‘، اور  ’بس نام رہے گا اللہ کا‘ پر اعتراض کیا گیا ہے۔

آئی آئی ٹی کی فیکلٹی کے رکن نے الزام عائد کیا ہے کہ طلبا  نے مظاہرے کے دوران انڈیا مخالف اور فرقہ وارانہ نعرے بھی لگائے (فوٹو:اے ایف پی)

دی ٹریبیون اخبار  کے مطابق آئی آئی ٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر منندر اگروال کا کہنا ہے کہ ’ویڈیو میں طلبہ فیض کی نظم گا رہے ہیں جسے ہندو مخالف بھی سمجھا جا سکتا ہے۔‘
آئی آئی ٹی کی فیکلٹی کے رکن نے الزام عائد کیا ہے کہ طلبا نے مظاہرے کے دوران انڈیا مخالف اور فرقہ وارانہ نعرے بھی لگائے۔
انھوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس مظاہرے کے سرخیلوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں فوری طور پر ادارے سے نکالا جائے۔
پروفیسر کے علاوہ آئی آئی ٹی کے 15  طلبا نے بھی اس شکایت پر دستخط کیے ہیں جبکہ کچھ طلبا نے بتایا  کہ ’جس پروفیسر نے شکایت کی ہے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر خود ہی ان کے اکاؤنٹ کو فرقہ وارانہ مواد پوسٹ کرنے کے لیے بند کر دیا گيا ہے۔‘

نظم کی جانچ کے لیے انڈیا کے معروف ٹیکنالوجی کے ادارے آئی آئی ٹی کانپور میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے (فوٹو:اے ایف پی)

یہ پہلی بار ہے کہ آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی ممبئی اور آئی آئی ٹی مدراس کے طلبہ کسی واقعے پر بیک وقت سامنے آئے ہوں۔ ٹیکنالوجی کے شعبے کے طلبہ ویسے بھی سیاست سے علیحدہ رہتے ہیں۔
دوسری جانب  مودی سرکار کی جانب سے ہر سطح پر یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شہریت کے قانون کی مخالفت کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
انڈیا میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہروں میں اب تک تقریبا دو درجن افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ ہزاروں مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ اترپردیش حکومت کے بعد اب انڈین ریلویز بھی سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے سے ہرجانہ وصول کرنے کا ارداہ رکھتی ہے۔

شیئر: