Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ زائرین کا سب سے اہم تحفہ کیا ہے؟

 تسبیح ایک ریال سے ایک ہزار ریال تک میں دستیاب ہوتی ہیں۔ فوٹو: العربیہ
عمرہ زائرین ارض مقدس آتے ہیں تو یہاں مکہ میں عمرے اور مدینہ میں مسجد نبوی شریف کی زیارت کے بعد اپنے پیاروں کے لیے کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لے جاتے ہیں۔
جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ سب سے اہم تحفہ ’تسبیح‘ ہوتی ہے۔
عمرہ زائرین اپنے رشتہ داروں اور اپنے دوستوں کے لیے تسبیحیں خرید کر لے جاتے ہیں۔ یہ انواع و اقسام کی ہوتی ہیں اور ان کے نرخ بھی مختلف ہوتے ہیں۔

 بعض تسبیحیں نایاب قسم کے پتھروں سے تیار کی جاتی ہیں۔ فوٹو: العربیہ

العربیہ نیٹ کے مطابق عمرہ زائرین مکہ کے بازارو ں سے مختلف شکل و صورت اور سائز کی تسبیحیں خریدتے ہیں۔ یہ تسبیحیں عمرہ کے سفر کی یادگار بھی بن جاتی ہیں۔
تسبیحوں کی ماہر خاتون ایمان عجیمی نے العربیہ نیٹ سے گفتگو میں بتایا کہ تسبیحیں کئی طرح کی ہوتی ہیں۔ ان میں سے بعض یمانی عقیق سے بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ کئی تسبیحیں خوشبو دار ہوتی ہیں۔
ایمان عجیمی نے بتایا کہ تسبیحیوں کی دنیا بیحد پرکشش ہے۔ بعض تسبیحیں نایاب قسم کے پتھروں سے تیار کی جاتی ہیں۔ کئی پرکشش دانوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ ماضی میں الکھرمان تسبیح ہوا کرتی تھی۔
اسی طرح سے ایک تسبیح نور الصباح کے نام سے معروف تھی۔ الیسر کے نام سے معروف تسبیح سب سے مہنگی ہوتی تھی اور ہوتی ہے۔ الکھرمان پتھر کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ ان میں زرد اور زردی مائل سفید بھی ہوتے ہیں۔ سب سے عمدہ کھرمان پتھر سیاہی مائل ہوتا ہے۔ اس میں ایک خاص قسم کی سرخی ہوتی ہے۔ یہ پتھر کمیاب ہے۔
ایمان عجیمی کا کہنا ہے کہ تسبیحیوں کے نرخ، ان کے حجم اور ان کی صنعت کے حوالے سے مختلف ہوتے ہیں۔ تسبیحیں عقیق، صندل، زمرد، شیشے، یاقوت وغیرہ سے تیار ہوتی ہیں۔ ایک ریال سے لیکر ایک ہزار ریال تک بلکہ اس سے زیادہ تک میں دستیاب ہوتی ہیں۔
تسبیح فروخت کرنے والے رائد خالد نے بتایا کہ عمرے پر دنیا کے ہر ملک اور ہر قوم سے تعلق رکھنے والے مکہ آتے ہیں۔ یہ سب تسبیحیں ضرور خریدتے ہیں۔ یہ ان کی جانب سے ایمان افروز روحانی سفر کا یادگار تحفہ ہوتا ہے۔ اب تک کا رواج یہی ہے کہ عمرہ او زیارت پر آنے والے لوگ مکہ سے تسبیحیں تحفے کے طور پر لے جاتے ہیں۔                              
 
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں