جگہ جگہ لگے ان پوسٹرز پر سنی دیول کے لیے ’تلاشِ گمشدگی‘ لکھا گیا ہے، جس کہ وجہ ان کی پارلیمان کے اجلاسوں میں عدم شرکت بتائی جا رہی ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشنل‘ کے مطابق سنی دیول نے رکن پارلیمان منتخب ہونے کے بعد گرپریت سنگھ پلہیری نام کی مصنفہ کو اپنا ذاتی معاون کو مقرر کیا تھا تاکہ وہ ان کے معاملات سنبھال سکیں تاہم یہ بات بھی کافی تنقید کا نشانہ بنی۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ ’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سنی دیول اس ذمہ داری کو بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی نیت نہیں رکھتے۔‘
اس پر سنی دیول نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’ایسی باتیں سننا ’بدقسمتی‘ کی بات ہے کیونکہ انہوں نے گرپریت سنگھ کو صرف اس لیے منتخب کیا تھا تاکہ ان کے گرداس پور سے باہر ہونے یا کام کے سلسلے میں سفر کے دوران ان کے ذاتی معاون کی حیثیت سے ان کی نمائندگی کر سکیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’وہ حقیقی طور پر اپنے حلقے میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔‘
تفصیلات کے مطابق پارلیمان میں سنی دیول کی حاضری کم رہی ہے۔ پہلے سیشن میں وہ 28 دن تک غیر حاضر رہے تھے اور صرف نو اجلاسوں میں شرکت کی۔