بیماریوں کی روک تھام اور نگہداشت کی خدمات کی طلب عروج پر ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں جیسے جیسے پالتو جانور رکھنے میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے ان کی بیماریوں کی روک تھام اور نگہداشت کی خدمات کی طلب بھی عروج پر ہے۔ کلینک، پالتو جانوروں کے سٹور یہاں تک کہ موبائل تربیتی خدمات نے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
لیکن کلینک اور سٹورز میں خدمات کا معیار بہت مختلف ہوتا ہے جس سے لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آیا انہیں کم پیسوں کے عوض کسی ’غیر محفوظ‘ کلینک پر جانے کا خطرہ مول لینا چاہیے یا پھر اس سے کہیں زیادہ بِل دے کر اپنے پالتو جانوروں کو ’محفوظ‘ کلینک میں لے جانا چاہیے۔
پالتو جانوروں کے حقوق کے کارکن اور انہیں تحفظ فراہم کرنے والی تنظیموں کی رضاکار لولوہ المرشد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں جانوروں کے لیے صحیح کلینک اور خدمات کی تلاش مشکل تھی۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’ سعودی عرب میں جانوروں کے ڈاکٹر کو تلاش کرنا بہت مشکل ہے یہاں تک کہ بڑے شہروں میں بھی۔ کچھ بے مصرف مصدقہ کلینک بھی بہترین خدمات فراہم نہیں کرتے اور میں اس وقت جو کچھ دیکھ رہی ہوں وہ یہ ہے کہ لوگ میرے پیسے کے لالچ میں مبتلا ہیں۔‘
لولوہ المرشد کا کہنا ہے کہ پالتو جانوروں کے مصدقہ کلینک میں چیک اپ کروانے پر کم از کم 300 ریا ل فیس ہے جبکہ کلینک کے باہر فرو خت ہونے والی ایک اینٹی بائیوٹک دوا کی قیمت 10 ریا ل تک ہے اور جب جانوروں کا ڈاکٹر ان کا معائنہ کرتا ہے تو اس کی فیس 150 ریا ل ہے۔
المرشد نے محسوس کیا کہ ان کے پالتو جانوروں پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی تھی
ان کا مزید کہنا تھا ’جانوروں کے قابل بھروسہ ڈاکٹر کو تلاش کرنا ناممکن ہے۔ میں اپنے پالتوجانوروں کی دیکھ بھال کرنے کا طریقہ نہیں جانتی۔ میرے پالتو جانور میرا کنبہ ہیں اور مجھے ایسا کوئی نہیں مل سکتا جو ان پر پوری توجہ دے۔‘
اگرچہ ملک میں پالتو جانوروں کے بہت سے سٹورز کے ساتھ کلینک اور تربیتی مقامات کی تعداد دگنی ہو گئی ہے لیکن چند مالکان کم قیمت ہونے کے باوجود اپنے جانوروں کو ایسی جگہوں پر لے جانے میں بے چینی محسوس کرتے ہیں۔
پالتو جانور رکھنے کی شوقین سحر الدوسری کا کہنا تھا کہ ان کا ایسے کلینک کے ساتھ تجربہ بہت ’ناگوار‘ تھا اور وہ اپنی بلیوں کو وہاں کبھی دوبارہ لے کر نہیں گئیں۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’میں اپنی بلی کی تربیت کے لیے اسے ایک ایسے کلینک پر لے گئی جس کے بارے میں مجھے پہلے اچھی طرح معلوم نہیں تھا۔ میری بلی وائرس میں مبتلا ہو گئی اور ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں میری بانہوں میں مر گئی جو افسوس ناک تھا۔ مجھے اس بات کی پروا نہیں ہے کہ مجھے مستقبل میں کتنا معاوضہ ادا کرنا ہے۔ میں آئندہ کبھی بھی پالتو جانوروں کے سٹور کلینک میں اپنے جانور کو لے کر نہیں جاو ں گی۔
پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کی زیادہ قیمت کی وجہ سے لوگوں نے حکومت سے استدعا کی ہے کہ ان قیمتوں کو سرکاری طور پر کنٹرول کیا جائے، پالتو جانوروں کے لیے مخصوص سٹور کلینکس کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ وہ اپنے معیار کو بہتر کریں یا پھر پالتو جانوروں کے بیمے کی پالیسیوں کا انتظام ہو۔
ڈاکٹر تکورا نے کہا کہ پالتو جانوروں کی انشورنس مناسب حل ہوسکتاہے اگراس پر بہترطریقے سے عملدرآمد کیا جائے۔وہ سعودی عرب میں 2008 ءسے جانوروں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’پالتو جانوروں کی انشورنس اچھا خیال ہے لیکن صرف اس صورت میں جب جانوروں کی صحت کی دیکھ بھال اور فلاح و بہبود کو سستا بنانے کے مقصد کے ساتھ کیا جائے۔ ‘
’برطانیہ جہاں انشورنس مقبول ہے، قیمتوں کا تعین سستا ہے اور آپ کو اپنے پالتو جانوروں کو رجسٹر کرانے کی اجازت دیتا ہے چنانچہ انشورنس حاصل کرنا سمجھ میں آتا ہے لیکن میں نے خلیج کے دوسرے ممالک میں زائد مہنگی سکیمیں دیکھی ہیں۔‘
بہت سے لوگوں کو امید ہے کہ پالتو جانوروں کی دیکھ بھال پر خرچ کرنے سے ان کے پیارے پالتو جانوروں کی صورت حال بہتر ہو گی۔
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں