Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کبوتر کی تلاش اور ہجرت، فلسطینی فلم ’پاسنگ ڈریمز‘ کی قاہرہ فلم فیسٹیول میں نمائش

راشد مشاوری کا ’فرام گراؤنڈ زیرو‘ نامی فلم پراجیکٹ بھی فیسٹیول میں دکھایا گیا۔ فوٹو: روئٹرز
فلسطینی فلم ڈائریکٹر راشد مشاروی کی حالیہ فلم قاہرہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی ہے جس میں ایک 12 سالہ بچے کی کہانی بتائی گئی ہے جو اپنے کبوتر کی تلاش میں گھر سے نکل پڑتا ہے۔
ڈائریکٹر راشد مشاروی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ فلم ’گھر کی تلاش، فلسطین کی تلاش اور ہماری اپنی تلاش کے بارے میں ہے۔‘
’پاسنگ ڈریمز‘ نامی یہ فلم مشرق وسطیٰ کے سب سے پرانے فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی ہے جس کی اوپننگ فلسطین سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کی روایتی ڈانس پرفارمنس سے ہوئی۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک مہاجر کیمپ میں رہنے والے 12 سالہ بچے سَمی کا کبوتر گھر سے اڑ جاتا ہے اور اب بچہ، اس کا انکل اور ایک کزن اپنے پالتو پرندے کی تلاش میں فلسطین کے مختلف شہروں کا رخ کرتے ہیں۔
کبوتر کی تلاش کا یہ سفر اس فیملی کو مغربی کنارے کے قلندیا کیمپ اور بیت لحم سے لے کر یروشلم اور اسرائیلی شہر ہیفا تک لے جاتا ہے۔
راشد مشاروی کا کہنا ہے کہ کبوتر کی تلاش دراصل ایک انتہائی معنی خیز سفر کی شکل اختیار کر جاتی ہے جس میں دراصل اس خاندان کی ہیفا کے شہر سے نقل مکانی کی عکاسی کی گئی ہے۔ اس نقل مکانی کے نتیجے میں سنہ 1948 میں اسرائیلی ریاست کا قیام ممکن ہوا تھا۔ اس دور کو فلسطینی نکبہ یعنی تباہی کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔
ڈائریکٹر راشد مشاوری کا ’فرام گراؤنڈ زیرو‘ نامی فلم پراجیکٹ بھی فیسٹیول میں دکھایا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ میں راشد مشاوری نے غزہ کے فلم سازوں کی 22 شارٹ فلمیں دکھائی ہیں جن میں جنگ کی عکاسی کی گئی ہے۔

فلم کی کہانی کبوتر کی تلاش سے شروع ہونے والے سفر پر مبنی ہے۔ فوٹو: فیس بک پاسنگ ڈریمز

اس پراجیکٹ کے لیے راشد مشاوری پہلے فلسطینی ڈائریکٹر ہیں جن کی فلم ’ہیفا‘ سنہ 1996 میں کینز فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کی گئی تھی۔
راشد مشاوری کا کہنا ہے کہ ’بطور فلم ساز ہمیں غزہ جنگ کو سینیما کی زبان کے ذریعے ریکارڈ کرنا چاہیے۔ کسی بھی فوج یا سیاسی تقاریر کے بجائے فلمیں ہماری سرزمین کا بہتر دفاع کرتی ہیں۔‘
ڈائریکٹر راشد مشاوری غزہ کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے تھے اور بعد میں فلسطینی شہر رام اللہ منتقل ہوئے۔ مقبوضہ علاقوں میں رہتے ہوئے فلم سازی کے دوران پیش آنے والی مشکلات سے بخوبی واقف ہیں۔
راشد مشاوری کا کہنا ہے فلم میں دکھائے گئے خاندان کی طرح ’آپ کو نہیں معلوم کہ حکام آپ کو کسی مقام تک پہنچنے دیں گے بھی یا نہیں۔‘

شیئر: