کیا زیر سماعت مقدمات میں ’اجیر‘ سے استفادہ ممکن ہے؟
کیا زیر سماعت مقدمات میں ’اجیر‘ سے استفادہ ممکن ہے؟
اتوار 19 جنوری 2020 5:32
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
اجیر قانون سے فائدہ اُٹھانے والے کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کا اقامہ اور لیبر کارڈ کارآمد ہو (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب میں عارضی طور پر کام کرنے کے قانون کو ’اجیر‘ کہا جاتا ہے۔ قارئین کو پچھلے مضمون میں اس قانون کے حوالے سے بنیادی معلومات فراہم کی جا چکی ہیں۔
اس مضمون میں ’اجیر‘ سے استفادہ کرنے کا طریقہ کار اور دیگر اہم نکات کی وضاحت کی جا رہی ہے۔
اجیر کا نظام وزارت محنت کے ذیلی ادارے جسے عربی میں ’مکتب العمل‘ یعنی لیبر آفس کہا جاتا ہے کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس کی منظور ی وزارت محنت نے دی ہے۔
اس نظام سے مستفید ہونے کے لیے اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ لیبر آفس کے دائرہ اختیار میں آنے والے کارکن ہی اس سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ قانون گھریلو ملازمین کے لیے نہیں ہے۔ گھریلو ملازمین براہ راست لیبر آفس کی زیر نگرانی میں نہیں آتے۔ وہ کمپنیاں اور ادارے جو مملکت میں افرادی قوت فراہم کرتی ہیں جن میں گھریلو ملازمین بھی شامل ہیں، ان کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔
افرادی قوت فراہم کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے لیبر آفس کی زیر نگرانی ہوتے ہیں جبکہ انفرادی طور پر گھریلو ملازم کے ویزے پر سعودی عرب آنے والوں کا معاملہ قطعی طور پر مختلف ہوتا ہے۔
اس حوالے سے لیبر آفس کے ایک ذمہ دار اہلکار کا کہنا ہے کہ ’گھریلو ڈرائیور، چوکیدار، ٹیوٹر، ہوم نرس وغیرہ جو انفرادی ویزوں پر سعودی عرب آتے ہیں ان کا شمار گھریلو ملازمین میں کیا جاتا ہے۔ ان کا معاملہ لیبر آفس کے دائرہ اختیار میں نہیں اس لیے گھریلو ملازمین کو ’اجیر کارڈ‘ جاری نہیں کیا جا سکتا۔‘
مقدمات کی پیروی اور اجیر سے استفادہ؟
بعض اوقات کارکنوں کے اپنے آجر سے اختلافات ہو جاتے ہیں جن کے حل کے لیے لیبر کورٹس موجود ہیں۔ کچھ واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ لیبر کورٹس میں مقدمات کافی طویل عرصے تک زیر سماعت رہتے ہیں۔ ایسے میں کارکنوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ مقدمے کی پیروی کے دوران کہیں ملازمت نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے انہیں مالی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کارکنوں کے ان مسائل کو دیکھتے ہوئے وزارت محنت نے مملکت میں کام کرنے والے ایسے غیر ملکی کارکنوں کے لیے اجیر کارڈ کی سہولت فراہم کی ہے تاکہ سعودی عرب میں رہتے ہوئے انہیں مالی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
جن کارکنوں کے اپنے کفیلوں سے اختلاف ہونے پر ان کے مقدمات لیبر کورٹس میں زیر سماعت ہوں انہیں اس بات کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے قیام کے دوران کسی دوسری جگہ معاوضے پر عارضی طور پر کام کرنے کے لیے اجیر قانون سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
قانون کے مطابق لیبر آفس کے متعلقہ ادارے میں اس بات کا ثبوت دینا لازمی ہے کہ متاثرہ کارکن کا مقدمہ لیبر کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ لیبر آفس میں ثبوت فراہم کرنے کے بعد قانونی طور پر کوئی بھی کارکن اجیر کارڈ حاصل کر سکتا ہے۔
اجیر کن اداروں اور کارکنوں کے لیے؟
قانو ن کے مطابق وہ ادارے جو ’اجیر سسٹم‘ کے ذریعے عارضی طور پر قانونی طریقے سے کارکنوں کو مستعار لینا چاہتے ہیں، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ وزارت محنت کے قانون ’نطاقات‘ میں کم از کم ’لوگرین کیٹگری‘ میں شمار ہوتے ہوں۔
اجیر سے مستفید ہونے کے خواہشمند اداروں پر لیبر کورٹ یا کسی بھی عدالت میں کوئی مقدمہ دائر نہ ہو۔ مقدمے کی وجہ سے ان اداروں کی فائل وقتی طور پر سیز کر دی جاتی ہے اس لیے ایسے اداروں کو اجیر کے نظام کا فائدہ نہیں ہو سکتا۔
وہ ادارے جو اجیر سسٹم پر کارکن لینا کرنا چاہتے ہیں انہیں اس امر کا پابند ہونا ہو گا کہ وہ اپنے کارکنوں کی مجموعی تعداد میں 20 فیصد تک اجیر سسٹم کے ذریعے کارکن لیں۔
اجیر قانون سے فائدہ اُٹھانے والے کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کا اقامہ اور لیبر کارڈ کارآمد ہو۔ ایسے کارکن جو اجیر کارڈ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں ان پر کسی قسم کا اخلاقی مقدمہ قائم نہ ہو اور نہ ہی وہ کسی قسم کے جرائم میں ملوث ہوں۔
حج سیزن میں اجیر قانون سے استفادہ
حج سیزن جو کہ چار ماہ پر مشتمل ہوتا ہے اس دوران ایسے ادارے جو سال میں صرف تین سے چار ماہ کے لیے ہی کام کرتے ہیں، انہیں عارضی طور پر افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عارضی طور پر کام کرنے والے اداروں کو وزارت محنت کی جانب سے محدود مدت کے لیے اجیر کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ حج سیزن کے دوران کام کرنے کے لیے جن کارکنوں کی ضرورت ہوتی ہے، ان میں مختلف زبانیں جاننے والے کارکن جن میں باورچی، ڈرائیورز اور مزدوری کرنے والے دیگر اقسام کے افراد شامل ہوتے ہیں۔
حج سیزن کے دوران بڑی تعداد میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء کی خدمات بھی حاصل کی جاتی ہیں جو حجاج کی رہنمائی کرتے ہیں۔ یہ کارکن اجرت یا بغیر اجرت دونوں طرح سے اجیر قانون سے استفادہ کر سکتے ہیں۔