موروثی امراض کی تعداد 3 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔فوٹو: سوشل میڈیا
سعودی پروجیکٹ’ جینوم‘ کے جائزے کے مطابق مملکت میں موروثی امراض کی تعداد 3 ہزار تک پہنچ گئی۔
موروثی امراض سے متعلق آگہی مہم چلائی جارہی ہے۔ عوام کو آسان زبان میں مورثی امراض اور ان کے اسباب سے آگاہ کیا جارہا ہے۔
الوطن اخبار نے جائزے کے حوالے سے بتایا کہ موروثی امراض رشتہ داروں میں شادیوں کی وجہ سے ہورہے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق’ 55 فیصد ایسے سعودی جو ایک سے زیادہ معذوری کا شکار ہیں۔ اس کا باعث رشتہ دارو ںکے درمیان شادی ہے‘۔
مسئلہ صرف رشتہ داروں کے ساتھ شادی تک ہی محدود نہیں ۔ شادی سے قبل دلہا اور دلہن کے میڈیکل ٹیسٹ سے لاپروائی اس کا بڑا سبب ہے‘۔
جینوم پروجیکٹ کے بانی شریک ڈاکٹر محمد الحاجی نے بتایا ’ بعض ایسے بچے جنم لے رہے ہیں جن کا ذہن معمولی سی حرکت پر الجھ جاتا ہے۔ کئی ایسے بچے ہوتے ہیں جو مسلسل کوئی نہ کوئی حرکت کرتے رہتے ہیں۔ ان بچوں کے امراض موروثی جین کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ماحول کا بھی اثر ہوتا ہے مگر اصل سبب یہی ہے‘۔
ڈاکٹر محمد الحاجی نے مزید کہا’ کوئی شخص یا خاندان رابطہ کرکے مشورہ لیتا ہے تو ہم سائنٹیفک بنیادوں پر ہی انہیں درست بات بتاتے ہیں۔انہیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ انہیں کس قسم کے ٹیسٹ کرانے ہوں گے۔
رپورٹ ملنے پر ماہر خاتون سے رابطہ کیا جاتا ہے اور وہ عربی زبان میں شادی کے خواہشمند جوڑے کو تمام معلومات سادہ زبان میں سمجھاتی ہے۔ سوالات کے جواب بھی دیے جاتے ہیں ۔ عربی زبان میںمفصل رپورٹ آن لائن بھی مہیا کی جاتی ہے۔
سعودی عرب میں زیادہ تر موروثی امراض کا تعلق خون سے ہے۔ اس میں خون کی قلت اور تھیلسمیا قابل ذکر ہیں۔
دل کے امراض میں عضلات کا کمزور ہونا ، دل کا سکڑنا اور شریانوں کے مسائل دیکھے جاتے ہیں۔ ذہن، اعصاب اور دیر میں سمجھنے کے عارضے بھی دریافت کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح حد سے زیادہ حرکت اور معمولی سی حرکت یا بات پر ذہن کا منتشر ہونا بھی چیک کیا جاتا ہے۔