پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جامعہ آزاد جموں و کشمیر کے شعبہ تعلیم میں طالبات کے لپ سٹک کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا سرکلر سامنے آیا ہے۔
سرکلر کے مطابق لپ سٹک لگا کر آنے والی طالبات کو ہر بار 100 روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ سرکلر کے مطابق لپ سٹک استعمال کرنے والی طالبات کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری مسرت کاظمی نامی لیکچرر کو دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’ایمبولینس کو آنے دیتے تو وہ بچ سکتا تھا‘Node ID: 436656
-
بلوچستان یونیورسٹی: مزید چار اہلکار معطلNode ID: 439521
-
احتجاج کرنے پر طالب علم کا داخلہ بندNode ID: 445571
یہ سرکلر21 جنوری کو جاری کیا گیا تاہم جامعہ کی جانب سے اس نوٹی فیکیشن سے لاتعلقی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کی رجسٹرار عائشہ سہیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یونیورسٹی نے اس قسم کا کوئی سرکلر جاری نہیں کیا، یہ سرکلر یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کی جانب سے جاری ہوا ہے۔‘
رجسٹرار عائشہ سہیل کے مطابق یونیورسٹی کے کسی شعبے کے پاس کسی قسم کی پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ’سرکلر جب بھی جاری کیا جاتا ہے تو وہ رجسٹرار آفس سے ہی جاری ہوتا ہے کوئی بھی اس طرح کا سرکلر جاری نہیں کر سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شعبہ تعلیم میں طالبات کی تعداد زیادہ ہے تو ڈیپارٹمنٹ نے اپنی حد تک اس طرح کا سرکلر جاری کیا ہے، جس پر شعبہ تعلیم سے پوچھ گچھ کی جائی گی کہ کیوں ایسی پابندی عائد کی گئی ہے۔‘
جامعہ آزاد جموں و کشمیر کے شعبہ تعلیم کی جانب سے یہ سرکلر سامنے آنے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی۔
واقعی ؟؟؟ کیا مضحکہ خیز بات ہے۔ طالبات کے لپ سٹک لگانے سے کس کو پرابلم ہے؟؟ لپ سٹک کا رنگ نہیں، دماغ پر لگا زنگ اتارو۔ فوراً ایسی مضحکہ خیز پابندی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ https://t.co/DFT58zt0RB
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) January 26, 2020
سوشل میڈیا صارفین نے یونیورسٹی کے اس نوٹی فیکیشن کو مضحکہ خیز قرار دیا تو کچھ اس کی حمایت میں بھی بول اٹھے۔
صحافی غریدہ فاروقی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’لپ سٹک کا رنگ نہیں، دماغ پر لگا زنگ اتارو۔ ایسی مضحکہ خیز پابندی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘
یونیورسٹی AJK میں خواتین طالب علموں پر لپ سٹک لگانے پر 100 روپیہ جرمانے کا ٹوٹیفیکشن افسوس ناک اور مزاق کے مترادف ہے ہم اگر اپنی آنے والی نسلوں کی تربیت کرنے سے معزور ہیں تو کم از کم اس طرح کی چھچھوری حرکتں کر کے خطہ اور ادارے کا مذاق تو نہ بنائیں#UAJK #CondemableDescion pic.twitter.com/LntdLBry2S
— Khursheed Ahmed Abbasi (@KhurshidAbbasii) January 27, 2020
خورشید احمد عباسی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’کم از کم اس طرح کی چھچھوری حرکتیں کرکے ادارے کا مذاق تو نہ بنائیں۔‘
مہنگائ.. مس مسرت کے پاس لپسٹک کے پیسے نہیں بچتے تھے @farooq_pm https://t.co/U3GXG1Hz0t
— خطیب ضیاء (@KhateebZia) January 26, 2020
خطیب ضیا نامی ٹوئٹر صارف نے لپ سٹک پر پابندی کی وجہ مہنگائی کو قرار دیتے ہوئے چٹکلہ چھوڑا کہ ’مس مسرت کے پاس لپ سٹک کے پیسے نہیں بچتے تھے۔‘
طالبات کالج جاتی ہیں یا ریمپ پر ماڈلنگ کے لیے؟پلیز طالبات کو طالبِ علم رہنے دیں۔
— shabnam saher (@saher_shabnam) January 26, 2020
شبنم سحر نے ٹویٹ میں کہا کہ ’طالبات کالج جاتی ہیں یا ریمپ پر ماڈلنگ کے لیے؟
Strange act, but I m agree that universities should not an over fashion spot, But boys as well should be aware that even if the girl is in lipstick is also respectable.
— ZA. Roparri (@ZRoparri) January 27, 2020