Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نہ فائنل میں پاکستان، نہ پاکستان میں فائنل‘، چیمپئنز ٹرافی کا بھوت کیسے اترا؟

یہ تاریخ میں پہلا ٹورنامنٹ ہے جس میں میزبان ملک ہی فائنل کی میزبانی نہیں کرے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چیمپئنز ٹرافی 2025 اپنے اختتام کے قریب ہے اور پاکستان جو اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے آج آخری میچ لاہور میں ہوسٹ کرنے جا رہا ہے۔ 
گزشتہ روز دبئی میں انڈیا کی آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں جیت کے بعد پاکستان سے فائنل میچ کی میزبانی بھی چھن چکی ہے۔ 
اب آج کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ یا نیوزی لینڈ میں سے جو بھی ٹیم فاتح ہوگی وہ فائنل کھیلنے کے لیے دبئی روانہ ہوگی۔ 
انڈیا کے سکیورٹی وجوہات کے باعث پاکستان نہ آنے اور چیمپئنز ٹرافی میں مسلسل ناقابل شکست رہنے سے ٹورنامنٹ میں کافی ہلچل دکھائی دی۔ 
ایک طرح کرکٹ شائقین اور تجزیہ نگار انڈیا کو ایک ہی گراؤنڈ پر میچز کھیلنے اور سفر نہ کرنے کے فائدے پر تنقید کرتے رہے تو دوسری جانب بار بار ٹیموں کے دبئی آنے جانے پر بھی کافی چرچے ہوئے۔
مثال کے طور 2 مارچ کو دبئی میں نیوزی لینڈ اور انڈیا کا کوارٹر فائنل میچ شیڈول تھا لیکن جنوبی افرقہ اور آسٹریلیا کی دونوں ٹیموں کو دبئی جانا پڑا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر نیوزی لینڈ وہ میچ جیت جاتا تو سیمی فائنل میں انڈیا کا مقابلہ جنوبی افریقہ سے ہوتا اور انڈیا کے میچ جیتنے پر سیمی فائنل انڈیا اور آسٹریلیا کا ہوتا۔
انڈیا کی نیوزی لینڈ کو شکست کے بعد سیمی فائنلسٹ کنفرم ہوا تو جنوبی افریقہ کی ٹیم بغیر سامن کھولے واپس پاکستان آئی۔ 
یہ اس تمام صورتحال کا حصہ ہے جو حال ہی میں ٹورنامنٹ میں دیکھنے کو ملی، اور اب کہ جب انڈیا فائنل میں پہنچ چکا ہے تو فائنل میچ لاہور کی بجائے دبئی میں ہی ہونے جا رہا ہے۔
پاکستانی کرکٹ شائقین ایک جانب ٹیم کے جلد باہر ہوجانے پر مایوس تھے اور اب فائنل بھی ملک سے باہر ہونے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں اور انڈین کرکٹ فیز اس پر خاصہ ٹرولنگ بھی کرتے دکھائی دیے۔
دارشن پاٹھک نے لکھا ’ہوسٹ ہونے کے باوجود پاکستان فائنلز کی میزبانی نہیں کرے گا۔‘

آشوک سوین نے کہا ’پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ملک ہے۔ لیکن، پاکستان کو انڈیا کے خلاف کھیلنے کے لیے دبئی جانا پڑا، اور پاکستان سیمی فائنل اور فائنل کی میزبانی نہیں کر رہا کیونکہ انڈیا کھیل رہا ہے۔ کسی بھی عزت دار ملک اور اس کے کرکٹ بورڈ کو یہ ذلت آمیز شرائط قبول نہیں کرنی چاہیے تھیں۔‘

ایک صارف نے لکھا ’کرکٹ کی تاریخی میں پہلی بار ہوگا کہ میزبان ملک فائنل کی میزبانی نہیں کرے گا۔ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے سٹیڈیمز پر 1280 کروڑ خرچ کیے، پاکستان کی اپنی ٹیم 5 دن بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہوئی، ایک میچ بھی نہ جیت سکے اور اب فائنل دبئی میں ہو رہا ہے۔‘

ریشپ ویٹس نے اپنی پوسٹ میں جے شاہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’نہ فائنل میں پاکستان ہے، نہ پاکستان میں فائنل ہے۔‘

یہ وہ ہی چیمپئنز ٹرافی ہے جس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور انڈین کرکٹ بورڈ کئی ماہ تک آپس میں گتھم گتھا نظر آئے اور آئی سی سی بھی ایک وقت میں پریشان نظر آیا اور آخر میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان کو میزبانی ملی۔
واضح رہے آج لاہور چیمپئنز ٹرافی کا آخری میچ ہوسٹ کے گا جو نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف ٹورنامنٹ کا دوسرا سیمی فائنل ہے۔ آج کے میچ کی فاتح ٹیم اتوار کو دبئی میں انڈیا کا فائنل میں مقابلہ کرے گی۔ 

شیئر: