’انڈیا ملائشیا سے پام آئل نہیں خریدے گا تو ہم خریدیں گے‘
’انڈیا ملائشیا سے پام آئل نہیں خریدے گا تو ہم خریدیں گے‘
منگل 4 فروری 2020 10:36
دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دفاع، سکیورٹی، سیاحت اور تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھایا جائےگا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انڈیا ملائشیا سے پال آئل نہیں خریدے گا تو ایسے میں پاکستان ملائشیا سے پام آئل کی درآمد بڑھانے کی پوری کوشش کرے گا تاکہ آئل کی برآمد کم ہونے سے ملائشیا کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ہو سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اور عمران خان نے ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی جس کے دوران ملائشین وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نے عمران خان سے پال آئل کے حوالے سے بات کی ہے اور انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان ملائشیا سے پام آئل کی درآمدات بڑھائے گا۔‘
اس موقعے پر عمران خان نے کہا کہ ’یہ ٹھیک بات ہے، خاص طور پر جب سے ہم نے دیکھا کہ انڈیا نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے کی وجہ سے ملائشیا سے پام آئل کی درآمدات کم کرنے کی دھمکی دی ہے، پاکستان کوشش کرے گا کہ وہ ملائشیا کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کر سکے۔‘
انڈیا دنیا بھر میں پام آئل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کا زیادہ تر انحصار ملائشیا پر ہے۔ ملائشیا کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت کیے جانے کے بعد انڈیا نے اپنے ملک میں درآمد کنندگان کو کہا تھا کہ وہ ملائشیا سے پام آئل کی درآمد کم کر دیں۔
ملائشیا پام آئل کونسل کے مطابق پاکستان نے گذشتہ برس ملائشیا سے 1.1 ملین ٹن جبکہ اس کے مقابلے میں انڈیا نے 4.4 ملین ٹن پام آئل درآمد کیا تھا۔
مطلوب ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ
پاکستان اور ملائشیا نے مطلوب ملزمان کو واپس بھیجنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ منگل کو معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور ڈاکٹر مہاتیر محمد بھی موجود تھے۔
معاہدے پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ملائشین وزیر قانون لیو وی کیانگ نے دستخط کیے جس کے تحت دونوں ملک ایک دوسرے کے مطلوب ملزمان کو واپس بھیج سکیں گے۔
معاہدے کے بعد ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ ’وہ کوئی دہشت گرد ہو کوئی معمولی جرائم پیشہ یا کوئی بھی جس نے ملائشیا میں کچھ غلط کیا ہو اور پاکستان میں چھپنے کی کوشش کرے گا تو اس کو واپس کیا جا سکے گا۔‘
دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے اس سے قبل پترا جایا میں ملاقات کی جس میں بعد ازاں دونوں ملکوں کے وفود بھی شامل ہوئے۔
جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت نے دوطرفہ معاشی تعاون کو فروغ دینے اور مسلم امہ کو درپیش مسائل پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں ملکوں میں ہر سطح پر وفود کے تبادلے اور تعلقات بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں شراکت داری، تعاون اور عوامی سطح پر رابطے بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔‘
دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دفاع، سکیورٹی، سیاحت اور تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھایا جائےگا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم پیر کو ملائشیا کے دورے پر پہنچے۔ ان کو اس دورے کی دعوت ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے دی تھی۔
دو روزہ دورے میں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، کامرس کے مشیر عبدالرزاق داؤد اور سیکریٹری خارجہ سہیل بھی ہیں۔