پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے سے عبوری طور پر روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔
عدالت نے پیر کو یہ حکم امتناعی اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کی درخواست پر جاری کیا ہے۔ تبسم اسحاق نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ یہ گھر ان کے نام ہے اور انہیں ان کے شوہر کی طرف سے تحفہ میں ملا تھا۔ اور اب وہی اس گھر کی قانونی وارث ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق جب نیب نے اس گھر کو نیلام کرنے کی کوشش کی تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیلامی روک دی اور حکم امتناعی جاری کر دیا۔ ’اب پنجاب حکومت نے اس حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جو کہ غیر قانونی عمل ہے، حکومت کے اس اقدام کو ختم کیا جائے۔‘
مزید پڑھیں
-
بے گھر افراد کےلئے پنجاب بھر میں پناہ گاہیں بنانے کا فیصلہNode ID: 372391
-
سابق وزیر خزانہ کا گھر پناہ گاہ میں تبدیلNode ID: 457746
-
پناہ گاہ: ہجویری ہاؤس یا بنی گالہ؟Node ID: 457801
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حسن بلال نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے اس معاملے پر دس روز میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے حکم امتناعی کی درخواست بھی منظور کر لی اور حکومت کو اگلی سماعت تک رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ حکومت پنجاب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کو چند روز قبل اچانک پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا تھا۔
قبل ازیں اسحاق ڈار کے اس گھر کو نیلام کرنے کی بھی کوشش کی گئی لیکن کوئی خریدار نہیں آیا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں