حرم مکی میں اس وقت کے سب سے سینئر موذن شیخ محمد یوسف کی ایک قدیم تصویرادرارہ امور حرمین نے جاری کی ہے۔تصویر میں شیخ محمد یوسف حرم میں اذان دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
موذن حرم شیح محمد یوسف کے بارے میں مقامی ویب نیوز’اخبار 24‘ کا کہنا ہے کہ شیخ محمد کے والد بھی حرم مکی کے موذن تھے۔
شیخ محمد مکہ مکرمہ کے علاقے الجیاد میں پیدا ہوئے انہو ں نے مکہ مکرمہ کے اسکول المنصوریہ میں تعلیم حاصل کی۔ حرم میں موذن کے فرائض سنبھالنے سے قبل انہو ں نے زمازمہ کا پیشہ اختیار کیا جو اہل مکہ کی قدیم روایت ہے۔
مزید پڑھیں
-
مسجد نبوی میں پہلی اذان پر نوجوان موذن اشکبار
Node ID: 314006 -
مسجد الحرام میں 138 برس قبل اذان کی ریکارڈنگNode ID: 420591
موذن حرم شیخ محمد یوسف نے والد کی نیابت کرتے ہوئے حرم شریف میں اذان کے فرائض ادا کرنے کا آغاز کیا تو ان کی عمر اس وقت 23 برس تھی اس وقت سے لے کر آج تک شیخ محمد یوسف حرم میں آذان دینے کے فرائص انجام دیتے آرہے ہیں۔
واضح رہے حرم مکی اور مسجدنبوی الشریف میں موذنوں کی کافی تعداد ہے۔ حرم مکی میں بنیادی موذنوں کی تعداد اس وقت 24 ہے ۔ ادارہ امور حرمین کی جانب سے تمام موذنوں کو محتلف اوقات میں اذان دینے کےلیے مقررکیا جاتا ہے۔
لاوڈاسپیکر کی آمد سے قبل تک حرم مکی الشریف میں بیک وقت 4 موذن اذان دیا کرتے تھے، ہر موذن کے لیے ایک مینارہ یا مکبریہ مخصوص ہوتی جہاں وہ اذان دیتے تھے، لاوڈ سپیکر کی آمد کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔
خیال رہے ’زمازمہ‘ عازمین حج اور زائرین حرم کو ’آب زم زم ‘ پیش کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ زمانہ قدیم سے اہل مکہ کی روایت میں شامل ہے۔
مکہ مکرمہ میں 3 دہائیاں قبل تک اہل مکہ مخصوص لباس پہن کر مٹی کی لمبی گردن والی صراحی میں آب زمزم بھر کر چاندی کی مخصوص کٹوریوں میں زائرین حرم کو پیش کیا کرتے تھے۔
امور حرمین کے ادارے کی جانب سے اب واٹر کولرز ہر جگہ رکھ دیئے گئے ہیں جہاں ہمہ وقت ٹھنڈا آب زمزم میسر ہوتا ہے علاوہ ازیں صحن مطاف اور مسعی (سعی کرنے کا مقام) میں جدید پورٹیبل کولرزاور ڈسپوزایبل گلاس لیے کارکن موجود ہوتے ہیں جو زائرین کو ان کی خواہش پر آب زم زم پیش کرتے ہیں۔