ٹوئٹر کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا جا چکا ہے کہ وہ ٹیکساس میں ہونے والی ٹیکنالوجی سے متعلق کانفرنس میں بھی شرکت نہیں کرے گا۔
اپنے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے پر آمادہ کرتے ہوئے ٹوئٹر نے اعلان کیا کہ ہانگ کانگ، جاپان اور جنوبی کوریا دفاتر کے ملازمین لازماً گھروں سے کام کریں گے، دیگر دفاتر ان لوگوں کے لیے کھلے رہیں گے جو وہاں آ کر کام کرنا چاہیں یا ایسا کرنا ضروری ہو۔
اپنے بلاگ میں ٹوئٹر نے لکھا کہ ’ہم اندرونی میٹنگز سمیت اہم معاملات کو آپٹیمائز کر رہے ہیں تاکہ لوگ دفاتر سے باہر رہتے ہوئے بھی ان میں شریک ہو سکیں۔‘
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ٹیکنالوجی سے وابستہ متعدد کمپنیاں بین الاقومی سفر خصوصاً ایشیائی ممالک کے سفر پر پابندی لگا چکی ہیں، تاہم ٹوئٹر کی جانب سے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کا موقع دینا باقی اداروں کی نسبت نیا قدم ہے۔
کورونا وائرس کے حتمی علاج اور ویکسین کی تیاری میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہے (فوٹو اے ایف پی)
امریکی اشاعتی ادارے بلومبرگ کے مطابق اے ٹی اینڈ ٹی اور سٹی گروپ ملازمین پر سفری پابندیاں لگا چکے ہیں۔ فیس بک اور گوگل کے مالک ادارے الفابیٹ نے امریکہ میں ہونے والی کانفرنسز ملتوی یا نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دسمبر 2019 میں چین میں سامنے آنے والے کورونا وائرس سے دنیا کے 60 سے زائد ملک متاثر ہو چکے ہیں۔ وائرس کے نتیجے میں اب تک دنیا بھر میں تین ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں.
کمپنی نے ملازمین کو کورونا سے متاثر ملکوں کے سفر سے گریز کی ہدایات جاری کی ہیں (فوٹو: اے یف پی)
منگل کو نیوز کانفرنس کے دوران امریکی نائب صدر مائک پینس نے امریکہ میں کورونا کے 43 مریضوں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کی ویکسین چھ ہفتوں کے دوران کلینیکل سطح پر تجربے کے لیے تیار ہوگی۔ امریکہ میں اب تک کورونا سے چھ اموات ہو چکی ہیں۔
سعودی عرب میں اب تک ایک جب کہ پاکستان میں حکومتی سطح پر کورونا وائرس سے پانچ افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں