پی ایس ایل کے اِس میلے میں، جذبات کے اِس ریلے میں، ٹیموں کے اِس جھرمٹ میں، تمہیں اک کیفیت ملے گی، اور اس کیفیت کا نام ہوگا لاہور قلندرز۔ جی، میرے لیے لاہور قلندرز ٹیم نہیں، بلکہ اک کیفیت بن چکی ہے. اور جب وہ کیفیت مجھ پر طاری ہوتی ہے، تو یا تو میں برباد ہوتی ہوں یا پِھر خوشی سے نہال. یہ وہ کیفیت ہے جو پی ایس ایل میں شامل ہر انسان محسوس کرنا چاہتا ہے. جہاں یہ کیفیت دلوں کو تباہ کرتی ہے، وہاں یہ کیفیت پی ایس ایل کی جان بھی ہے. ٹیبل کے سب سے نیچے ہونے پر بھی کمنٹیٹرز یہی کہتے پائے گئے، ’کسی طرح لاہور جیت نہیں سکتا ؟ ان کے ٹورنامنٹ میں رہنے سے ہی تو رونق ہے۔‘
مزے کی بات یہ ہے کہ لاہور قلندرز کی ٹِیم کو دیکھنے کے بعد ان کے ہارنے کا عمل آپ کے ایمان کا حصہ بن جاتا ہے. جس ٹِیم میں سلمان بٹ اور حفیظ ہوں اور جس ٹِیم میں وہ سارے انگریز کھلاڑی ہوں جن کا آپ نے زندگی میں کبھی نام بھی نہ سنا تھا، اور جس ٹِیم کے کیپٹن کا نام ابھی تک لوگوں کو یاد نہیں ہوا، اُس کا جیتنا اتنا ہی غیر ضروری ہے جتنا پنجاب کی حکومت میں وزیراعلی کا ہونا ہے.
مزید پڑھیں
-
پی ایس ایل: لاہور قلندرز کو پہلی کامیابیNode ID: 462746
-
پی ایس ایل: لاہور قلندرز نے میدان مار لیا، کوئٹہ کو شکستNode ID: 463491
-
بین ڈنک کی شاندار بیٹنگ، لاہور کی تیسری فتحNode ID: 463686