’پنجاب میں پانچ مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے‘
جمعرات 19 مارچ 2020 17:06
سندھ کے شہر سکھر میں تفتان سرحد سے زائرین کو لانے والی بس کے قریب پولیس اہلکار کھڑے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبے پنجاب میں کورونا کے 80 کیسز ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے ایران سے آنے والے مزید زائرین کو آئیسولیشن میں رکھنے کے لیے انتظامات مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر پنجاب نے بتایا ہے کہ صوبے میں کورونا کے دو نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد کل تعداد 78 سے بڑھ کر 80 ہوگئی ہے۔
جمعرات کو لاہور میں پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ صوبے میں 78 کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کل 384 سیمپلز ٹیسٹ کیے جن میں سے 320 منفی ہیں۔ ’ہمارے 64 ٹیسٹ مثبت جبکہ باقی 14 ٹیسٹ نجی لیبارٹریوں میں سے ہوئے ہیں۔‘
صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ ایران سے مزید ائرین پنجاب میں پہنچ رہے ہیں جن میں سے 1500 کے لیے ملتان کی لیبر کالونی میں قرنطینہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 60 مریض زائرین ہیں جو ایک الگ عمارت میں ہوتے ہیں جبکہ 220 افراد کے ڈیرہ غازی خان میں سیمپلز آ چکے ہیں۔ ان میں سے پانچ مریض زیادہ تشویش ناک حالت میں ہیں۔
’لاہور کے میو ہسپتال میں چار مریض مستحکم حالت میں ہیں جبکہ دو مریض گجرات کے ہسپتال میں ہیں۔‘
بلوچستان کی صورتحال
ادھر کوئٹہ سے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کے مطابق بلوچستان میں کورونا کے متاثرین کی کل تعداد 81 ہو گئی ہے، 203 افراد کے ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ 382 افراد کے ٹیسٹ کے نتائج آنا باقی ہیں۔ تمام کیسز کوئٹہ اور تفتان کے قرنطینہ مراکز سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت کے اقدامات
سندھ حکومت نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں کل متاثرین 245 ہو گئے ہیں جن میں سے سکھر میں 151 جو ایران سے واپس آئے جبکہ دیگر کراچی میں ہیں۔جمعرات کو کراچی سے 37 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ سکھر سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
سندھ میں کورونا کے تین مریض شفایاب ہو کر ڈسچارج ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک جمعرات کو جبکہ دو ایک ہفتہ قبل ڈسچارج ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو 6.9 ارب جاری کرنے کے احکامات دیے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان کے بیان کے مطابق یہ فنڈز ادویات، جنریٹرز، سازو سامان، کھانا، پی او ایل و دیگر اشیا پر خرچ کیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کے اقدامات
وفاقی وزارت داخلہ نے کورونا وائرس کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر پبلک ڈیلنگ سے متعلقہ تمام سرکاری و نیم سرکاری دفاتر کو دو ہفتے کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے کے تحت نادرا ،پاسپورٹ اینڈ امیگریشن، سی ڈی اے کے ون ونڈو سمیت دیگر تمام ایسے شعبہ جات جہاں لوگوں کا براہ راست عمل دخل اور ڈیلنگ شامل ہے انہیں دو ہفتے کے لیے بند کر دیا گیا ہے-
وزارت داخلہ کا نوٹی فیکیشن
وزارت داخلہ نے جمعرات کو تمام وفاقی وزارتوں کے وفاتر کے لیے احکامات جاری کیے ہیں جن کے مطابق تمام اہم افسران کی نشان دہی اور ان کی کام پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سرکلر میں 50 سال یا زائد عمر کے افسران و اہلکاروں کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت گئی ہے۔ انتہائی اہم امور انجام دینے والے ملازمین کی حاضری ضروری قرار دی گئی ہے۔ سرکلر میں بخار اور زکام میں مبتلا ملازمین کو دفتر آنے سے منع کر دیا گیا۔ شادی شدہ خواتین ملازمین کو بھی دفتر حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا۔ وزارت داخلہ نے شہر میں سرکاری و غیر سرکاری ڈے کیئر سینٹرز، بیوٹی سیلونز، جمز اور کلبوں کو بھی بند رکھنے کی ہدایت کی ہے۔