کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور ایسے میں دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی لاک ڈاؤن ہے اور حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ ہر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کراچی میں رکشہ چلانے والے چار نوجوانوں کو جب شہر میں کاروباری سرگرمیاں معدوم ہوتی نظر آئیں تو انہوں نے اپنے آبائی علاقے شانگلہ (خیبر پختونخوا) جانے کا سوچا۔
لاک ڈاؤن کے باعث بین الصوبائی ٹراسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے کراچی میں رکشہ چلانے والے نوجوانوں راحید اللہ، شریف زادہ، بحریم اللہ اور خورشید نے اپنے رکشے پر ہی 1600 کلومیٹر سے زائد کی مسافت طے کرنے کا فیصلہ کیا اور کراچی کے علاقے بنارس سے سفر کا آغاز کیا۔
کراچی سے شانگلہ تک رکشے پر سفر کرنے والے رحید اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ سفر انہوں نے تین دن اور تین راتوں میں طے کیا۔ ’شہر میں لاک ڈاؤن تھا روزگار متاثر ہو رہا تھا، ہوٹلز بھی بند تھے جس کی وجہ سے زیادہ پریشانی تھی۔ ہم نے اپنے رشتے داروں کے گھر چھ دن گزارے، لیکن سوچا آخر کب تک ایسے زندگی گزاریں گے۔‘
رحید اللہ کہتے ہیں چاروں دوستوں نے باری باری رکشہ چلایا اور یہ طویل سفر یادگار بنایا. ’رمضان کے مہینے میں ہمارا شانگلہ جانے کا ارادہ تھا لیکن کورونا کے باعث ہمیں جلدی اپنے آبائی علاقے کا رخ کرنا پڑا۔‘
رحید اللہ بتاتے ہیں کہ سفر کے دوران رحیم یار خان کے پاس وہ راستہ بھول گئے تھے جس کی وجہ سے شانگلہ پہنچنے میں تین دن لگے۔
’کراچی سے نکلتے وقت اہنے گھر والوں کو اطلاع نہیں دی تھی لیکن سفر کے دوران احساس یوا کہ گھر والوں کو مطلع کرنا بہتر رہے گا۔ پھر راستے سے ہم نے گھر والوں کو بتایا کہ ہم رکشے پر کراچی سے گاؤں آرہے ہیں۔ گھر والوں نے پھر قران خوانی اور دعائیں شروع کر دیں۔ بس ان ہی دعاؤں کے باعث راستے میں کسی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور اپنی منزل تک پہنچ گئے۔‘
اس سفر کے دوران رستے میں کوئی ڈھابہ نہ ہونے کی وجہ سے مسلسل رکشہ چلاتے رہے اور پشاور آکر ایک دوست کے ہاں تھوڑا آرام کیا۔
رحید اللہ کہتے ہیں اگر حالات معمول پر آئے تو عید کے بعد کراچی جائیں گے اور چاروں دوستوں کا ارادہ ہے کہ واپسی کا سفر بھی رکشے پر ہی طے کریں گے۔