Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومتی پیکج پر سوشل میڈیا کا ردعمل کیا؟

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی ریلیف کے اعلان پر سوشل میڈیا کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ حکومت نے تعمیراتی شعبے کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیتے ہوئے اس کے لیے بورڈ بنانے، ٹیکس میں رعایت دینے اور دیگر مراعات کا فیصلہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کے اعلان پر تبصرے کرتے ہوئے جہاں اس پر تنقید کی وہیں تعریف کرنے والوں کی بھی خاصی تعداد اس موضوع پر ہونے والی گفتگو کا حصہ رہی۔ متعدد صارفین کی جانب سے وزیراعظم کے ذاتی اکاؤنٹ، وزیراعظم آفس کے اکاؤنٹ اور ان کے وزرا و مشیروں خصوصا زلفی بخاری کے اکاؤنٹ کو مینشن کر کے تجاویز بھی دی جاتی رہیں۔
ایس اے حمید نامی صارف نے لکھا ’گر بینکوں کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو بلا سود قرضے دیے جائیں تو اس سے معیشت کی بحالی کو زیادہ فائدہ ہو گا۔‘

بلال فاروق نامی صارف نے فیصلے کی تحسین کرتے ہوئے لکھا کہ ماضی میں نیب کی جانب سے مالدار لوگوں سے منی ٹریل مانگنے کی وجہ سے سرمایہ کار خوفزدہ رہتا تھا، اب وہ حکومت کے کسی خوف کے بغیر ایسا کر سکیں گے، میرا خیال ہے کہ وزیراعظم نے بہت دیر کر دی۔

آر چوہدری نامی ہینڈل نے معاملے پر اپنی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے دی گئی تجویز میں لکھا کہ ہاؤس فائنانسنگ پر شرح سود کم کر کے ہی مقصد حاصل ہو سکتا ہے۔ اس شعبے میں کالے دھن کی شمولیت پراپرٹی کی قیمت بڑھا کر عام آدمی کے لیے گھر خریدنا یا بنانا مشکل کر دے گی، مجھے سخت مایوسی ہوئی ہے۔

جواد اختر طارق نامی صارف نے لکھا کہ وزیراعظم سے کہا جائے کہ عوامی پارکس کی بہتری پر توجہ دی جائے۔ سوسائٹیز، ٹاؤنز وغیرہ کے لیے لازم قرار دیا جائے کہ وہ کھیلوں کے لیے میدان بنائیں تاکہ عام لوگ وہاں کھیل سکیں۔

تجاویز اور تحسین کرنے والوں کے ساتھ وزیراعظم کے اعلانات کو بدعنوانی کے خلاف ان کی اب تک کی جدوجہد کے برعکس قرار دینے والے صارفین بھی گفتگو کا حصہ رہے۔
محسن عباسی نامی صارف نے لکھا ’یعنی میں نے ملک لوٹا ہو، چوری کی ہو ، ڈاکے سے پیسہ بنایا ہو، ٹیکس چوری کی ہو، منی لانڈرننگ سے پیسہ بنایا ہو، اس سکیم میں انوسٹمنٹ کروں اور اپنا سارا پیسہ کالے سے سفید کر لوں۔ واہ ایماندار لوگوں کی حکومت واہ۔‘

وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ رواں برس جو بھی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ لگائے گا ان سے ذریعہ آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔ تعمیرات کے شعبے پر ٹیکس بھی فکس کیا جا رہا ہے۔ صرف سیمنٹ اور سریے پر ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہو گا جب کہ دوسرے تعمیراتی سامان پر ٹیکس معاف کر دیے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے فکس ٹیکس میں بھی چھوٹ دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو تعمیراتی کمپنی نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے لیے کام کرے گی اس کا 90 فیصد ٹیکس معاف کر دیا جائے گا اور منصوبے کے لیے 30 ارب کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بھی فیملی اپنا گھر بیچے گی تو اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے متعلق خصوصی توجہ کا اظہار کیا گیا ہو۔ اپنی حکومت کی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے ابتدا میں جو اعلانات کیے گئے تھے ان میں ملک بھر میں 50 لاکھ سستے گھروں کی تعمیر کا اعلان بھی شامل تھا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: