پنجاب حکومت نے گذشتہ روز صوبے کے تمام سکولوں کو والدین سے 20 فیصد کم فیس وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد والدین کو اطمینان ہوا ہے۔
تاہم اس کے ساتھ کچھ ایسے والدین بھی ہیں، جنھوں نے فیس اس اعلان سے قبل جمع کر وا دی ہے۔ اور اب اُن کو اس بات کی فکر ہے کہ کیا اُن کو اس فیس میں سے پیسے واپس ملیں گے یا نہیں، اور بعض کو یہ فکر ہے کہ سکول مالکان اس فیصلے کو قبول کریں گے یا نہیں۔
خلدہ زید کی پانچ بیٹیاں ہیں، اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ اُن کی پانچوں بیٹیاں پرائویٹ سکولوں میں پڑھتی ہیں۔ اور اُن کو ماہانہ 40 ہزار روپے صرف بچوں کے سکول فیس کی مد میں ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اُنھوں نے وزیرِاعلی عثمان بزادر کے اس فیصلے کو خوش آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اُن پر موجوہِ صورتِ حال میں مالی دباؤ کم ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
’چھٹیوں کے دوران سکولوں کی فیسیں کم کی جائیں‘Node ID: 469056
-
سکولوں کی فیس میں 20 فیصد کمیNode ID: 469866
-
کیا پنجاب میں کاروبار آہستہ آہستہ کھل رہا ہے؟Node ID: 469981
خلدہ نے بتایا کہ اُن کے شوہر کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ بہت پرشان تھیں، کہ اتنی فیسیں کیسے ادا کریں گی۔ ’مگر اس فیصلے سے مجھے کچھ اطمینان ہوا۔‘
تاہم اس بات کے ساتھ کے ساتھ خلدہ کو اس بات کا ڈر بھی ہے کہ جس طرح پہلے سکولوں نے سپریم کورٹ کے احکمات ماننے سے انکار کر دیا تھا، اس بار بھی کچھ ایسا ہی نہ ہو جائے۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے 13 ستمبر 2019 کو نجی سکولوں کی جانب سے فیسوں کے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام سکولوں کی فیس جنوری 2017 کی سطح پر منجمند کرنے اور فیسوں میں اضافے کا تخمینہ لگا کر متعلقہ صوبوں کی ریگولیٹری اتھارٹیز سے منظوری لینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب نجی سکول کی ایک پرنسپل نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اُن کے سکول کو نوٹیفیکیشن موصول ہو گیا ہے اور اپریل میں والدین سے فیس 20 فیصد کم وصول کی جائے گئی۔
اُنھوں نے بتایا کہ یکم اپریل سے لے کر نو اپریل تک فیس وصول کی جا رہی ہے۔
