فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ 'آج کابل انتظامیہ کے 20 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ان قیدیوں کو ریڈ کراس کے نمائندگان کے حوالے کیا جائے گا۔
طالبان کی جانب سے یہ اعلان افغان حکومت کی جانب سے متعدد طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ افغان حکومت نے جمعرات کو مزید 100 طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اس سے قبل صدر اشرف غنی کی انتظامیہ نے بدھ کو 100 ایسے طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا جو امن کے لیے بڑا خطرہ نہیں اور جنہوں نے جنگ کے میدان میں دوبارہ واپسی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واشنگٹن نے رواں سال فروری میں طالبان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا یقینی بنایا جائے گا۔
دوحہ میں امریکہ اور طالبان میں ہونے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5000 قیدی رہا کرے گی جب کہ اس کے بدلے میں طالبان افغان سکیورٹی فورسز کے 1000 قیدی رہا کریں گے۔
گذشتہ ہفتے طالبان کے ایک چھوٹے گروپ نے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے پر حکومت سے بات چیت کے لیے کابل کا دورہ کیا تھا تاہم، کابل میں ہونے والے 'بےنتیجہ' مذاکرات کے بعد طالبان کا یہ گروپ قندھار واپس آگیا تھا۔
طالبان نے واضح کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا یہ مطلب نہیں کہ کابل کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔
دوحہ میں طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ' نہیں، مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع نہیں ہوا تاہم قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے یہ طالبان کی جانب سے ایک اچھا اقدام ہے۔'
افغان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 'طالبان کو اسلامی جمہوریہ افغانستان کے ساتھ آمنے سامنے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہونا چاہیے۔'