Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کی غزہ کو امریکی ’ملکیت‘ میں لینے اور فوج تعینات کرنے کی تجویز

صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے امریکی فوج تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔ فوٹو: اے پی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر غزہ سے باہر آباد کیا جانا چاہیے اور ساتھ ہی امریکہ کی ’ملکیت‘ میں جنگ زدہ علاقے کو تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ’میرا نہیں خیال کہ لوگوں کو واپس جانا چاہیے۔ میرے خیال میں ہمیں کسی اور مقام کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں کوئی ایسا مقام ہو جہاں لوگ خوش رہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ، غزہ کی پٹی کی ملکیت حاصل کر لے گا اور فلسطینیوں کے کسی اور مقام پر آباد ہونے کے بعد غزہ کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس علاقے کو ’مشرق وسطیٰ کے رویرا‘ میں تبدیل کر دیں گے جہاں فلسطینیوں سمیت ’دنیا کے لوگ‘ رہیں گے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے اس منصوبے سے متعلق تفصیل نہیں بتائی کہ امریکہ کن اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے زمین کی ملکیت حاصل کرے گا اور جنگ زدہ علاقے کو دوبارہ تعمیر کرے گا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ ایک ’مضبوط، پختہ اور غیرمتزلزل مؤقف‘ ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ ’عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی طرف سے برداشت کیے جانے والے شدید انسانی مصائب کے خاتمے کے لیے کام کرے، (فلسطینی) اپنی سرزمین پر قائم رہیں گے اور یہاں سے کہیں نہیں جائیں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ فلسطینیوں کے پاس ’ملبے کے ڈھیر‘ غزہ کو چھوڑنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے دوران امریکی فوج کو تعینات کرنے کے امکان کو رد نہیں کر سکتے اور وہ اس علاقے کو ’طویل مدتی‘ امریکی ملکیت میں دیکھ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کو مستقل طور پر کہیں اور آباد ہونا چاہیے۔ فوٹو: روئٹرز

انہوں نے سکیورٹی خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ ’ہم وہی کریں گے جو ضروری ہے۔‘
ٹرمپ کی تجاویز جنگ بندی کی توسیع اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہیں جو رواں ہفتے متوقع ہیں۔
جبکہ اس سے قبل مصر، اردن اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے ددیگر اتحادی ممالک ٹرمپ کو متنبہ کر چکے ہیں کہ فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کرنے کسی سے مشرق وسطیٰ کا استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم اور مصر کے صدر عبدالفتاح السسی نے غزہ کے لوگوں کو کہیں اور آباد کرنے کے صدر ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔
تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مصر، اردن اور دیگر ممالک فلسطینیوں کواپنے ملک میں جگہ دینے پر آمادہ ہو جائیں گے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کے ریپبلکن اتحادیوں نے بھی ان تجاویز پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ ’وہ مکمل طور پر توازن کھو چکے ہیں۔ وہ غزہ پر امریکہ کا قبضہ چاہتے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں امریکی ہلاک ہوں گے اور آئندہ 20 سالوں تک مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکتی رہے گی۔‘
ریپبلکن سینیٹر اور ٹرمپ کے اتحادی لنڈسے گراہم نے کہا ’میرے خیال میں جنوبی کیرولینا کی اکثریت غزہ پر قبضے کے لیے امریکی فوجیوں کو بھجوانے پر خوش نہیں ہوں گے۔ میرے خیال میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘

 

شیئر: