امریکہ: پاکستانی ماہرین کی ہم وطن امریکی ڈاکٹرز کی مدد
امریکہ: پاکستانی ماہرین کی ہم وطن امریکی ڈاکٹرز کی مدد
بدھ 15 اپریل 2020 9:40
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ڈاکٹر فواد چوہدری پھیپڑوں کے امراض کے ماہر ہیں اور امریکہ کی یونیورسٹی آف اوکلوہاما میں اسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ پاکستانی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے وہ امریکہ سے ویڈیو ایپ زوم کے ذریعے پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں موجود کورونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کو علاج کے جدید پروٹوکولز کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ ان کے لیکچر کے خاتمے کے بعد پاکستان کے ڈاکٹرز ان سے اپنے مریضوں کی حالت کے مطابق سوالات کرتے ہیں اور وہ جواب میں ہر کیس کے بارے میں مشورہ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر فواد واحد پاکستانی ڈاکٹر نہیں اور نہ ہی ان کا ’ویبی نار‘ ایک دن تک محدود کوئی مشق ہے بلکہ جب سے کورونا کے مرض نے پاکستان اور امریکہ میں شدت اختیار کی ہے یہ تقریبا روزانہ کی ایک سرگرمی ہے جو امریکہ میں موجود ہزاروں پاکستانی ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم ’اپنا‘ کے زیر اہتمام جاری ہے۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایسوسی ایشن آف فزیشن آف پاکستانی ڈیسنٹ آف نارتھ امریکہ (اپنا) کی صدر ڈاکٹر ناہید عثمانی نے بتایا کہ ان کی تنظیم نہ صرف امریکہ میں کورونا کے خلاف جنگ میں اگلے مورچوں پر موجود ہے بلکہ اس خطرناک مرض کے خلاف کوششوں میں پاکستانی ڈاکٹروں کے شانہ بشانہ بھی شریک ہے۔ ’ہر روز صبح سویرے ہمارے امریکہ میں موجود ماہرین اور ڈاکٹرز اپنے سینکڑوں پاکستانی ہم پیشہ افراد سے ویڈیو لنک کے ذریعے مخاطب ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ کر کورونا کے مریضوں کی مدد کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اپنا امریکہ اور کینیڈا میں اٹھارہ ہزار پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی نمائندہ ہے اور نا صرف کورونا کے علاج میں مصروف عمل ہے بلکہ فلاحی سرگرمیوں میں بھی شریک ہوتی ہے۔ پاکستان کے لیے ہر روز آٹھ سے نو بجے ایک ویبی نار منعقد ہوتا ہے جس کے لیے اب تک قریبا 1220 ڈاکٹرز رجسٹر ہو چکے ہیں۔
’لائیو ویبی نار فیس بک پر سٹریم کیا جاتا ہے جہاں چار سو سے پانچ سو تک لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہر روز دوپہر کو یہ ویبی نار دوبارہ پیش کیا جاتاہے جس کو یوٹیوب لائیو سٹریم کے ذریعے دو ہزار کے قریب پاکستانی ڈاکٹروں تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس طرح کے تیرہ ویبی نار منعقد کیے جا چکے ہیں اور ہمارے ڈیٹا بیس میں ان میں پوچھے گئے پانچ سو کے قریب سوالات اور ان کے جوابات موجود ہیں۔‘
ہر ویبی نار میں تین چار ماہرین کا پینل پاکستانی ڈاکٹرز کو ان کے پوچھے گئے سوالوں کے جواب دیتا ہے۔
ڈاکٹر ناہید کے مطابق ویبی نار کے علاوہ اپنا دیگر فلاحی کاموں کے زریعے بھی پاکستان کی مدد کر رہی ہے۔ تنظٰم کی طرف سے پاکستانی ڈاکٹروں کے لیے حفاظتی سازوسامان ملک بھر کے ہسپتالوں میں بھیجا گیا ہے۔ جن میں کراچی لاہور، ملتان راولپنڈی اور اسلام آباد کے کچھ ہسپتال شامل ہیں جہاں ’اپنا‘ کے پاکستان میں پارٹنرز نے چین سے منگوایا گیا سازوسامان براہ راست پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اپنا‘ نے پانچ ہزار این 95 ماسک اور دو ہزار ’کے این 95‘ ماسک کے علاوہ گاونز اور سرجیکل ماسک پاکستانی ہسپتالوں میں بانٹے ہیں۔
ڈاکٹر ناہید نے بتایا کہ اس کے علاوہ تنظیم نے پاکستانی کی فلاحی تنظیموں کو 70 ہزار ڈالر راشن کے لیے تقسیم کیے ہیں جو کہ نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دوردراز کے علاقوں میں بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ "اپنا" نے اب تک پانچ لاکھ ڈالر سے زیادہ کا عطیہ جمع کر لیا ہے جو کہ پی پی ای اور راشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تنظیم نے نیویارک کے چار بڑے ہسپتالوں میں بھی دس ہزار این 95 ماسک 25 ہزارکے این 95 ماسک دس ہزار فیس شیلڈز اور دس ہزار گاونز تقیسم کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اب تک سو سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹرز کو کورونا کی بیماری لگ چکی ہے۔ تیس، چالیس تو نیویارک اور نیو جرسی کے علاقے میں کورونا کا شکار ہوئے ہیں۔ ایک بہت سینئر ڈاکٹر جو نیویارک میں کام کرتے تھے اور نیو جرسی میں رہتے تھے ان کا گزشتہ دنوں کورونا سے انتقال ہو گیا ہے۔
ڈاکٹر ناہید نے پاکستانی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ کورونا کے مرض کے لیے احتیاط ہی سب سے بڑی تدبیر ہے۔ ’ہمیں سماجی فاصلے، چہرے کے ماسک، ہاتھ دھونا اور محفلوں سے گریز کو سنجیدہ لینا چاہیے کیونکہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں