پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں واقع یوحنا آباد میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے رمضان کے دوران مفت افطار کا بندوبست کیا گیا ہے۔
یوحنا آباد لاہور کا مسیحی اکثریتی علاقہ ہے۔ یوحنا آباد میں داخل ہوں تو جگہ جگہ بینرز لگے ہیں جن پر وبا کے دنوں میں کام کاج ٹھپ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے مقدس مہینے کی آمد پر ان کے لئے افطاری کے وقت مفت کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ اعلان یوحنا آباد کے رہائشی راجہ والٹر اور ان کے خاندان کے افراد نے کیا ہے۔
’جب سے لاک ڈاون کی صورت حال کا سامنا ہے لوگ روٹی سے تنگ ہیں خاص طور پر وہ افراد جن کا گزر بسر ہی محنت مزدوری پر تھا۔ ہم نے لاک ڈاون کے بعد سے ہی مفت کھانے کا اہتمام کر رکھا تھا پہلے اک وقت کا کھانا دینا شروع کیا لیکن اب ہم اس قابل ہیں کہ لوگوں کو دو وقت کا کھانا فراہم کر رہے ہیں۔‘
ان خیالات کا اظہار راجہ والٹر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے جب ایسٹر آیا تو اسوقت ہمیں احساس ہوا کہ غریب لوگ زیادہ مذہب کی طرف رجحان رکھتے ہیں اس لئے وہ لوگ جو گھروں میں ایسٹرمنا رہے تھے ہم انہیں مفت کھانا فراہم کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
سندھ: راشن مستحقین تک نہ پہنچ سکاNode ID: 468816
-
کراچی کے وہ متاثرین ’جن کے وجود سے شہر والے ناآشنا ہیں‘Node ID: 469951
-
وقت آگیا کہ سب کمر کس لیںNode ID: 471326
’بالکل ایسے ہی ہمیں اس بات کا بھی احساس ہوا ہے کہ مسلمانوں کا مبارک مہینہ بھی شروع ہونے والا ہے جبکہ ہم ایسے کئی افراد کو جانتے ہیں جو مزدوری پیشہ ہیں اور رمضان میں اس طرح سے اپنا خیال نہیں رکھ پائیں گے تو ہماری ٹیم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی خدمات رمضان کا پورا مہینہ جاری رکھیں گے اور عین افطاری کے وقت ہی کھانا فراہم کریں گے۔‘
والٹر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس کورونا نے مذہب اور فرقوں کی بحث سمیٹ دی کے اب یہ انسانیت کا اجتماعی مسئلہ ہے ایسے میں جو کوئی بھی دوسروں کی مدد کر رہا ہے وہ انسانیت کی مدد کر رہا ہے۔ اس وقت ہم نے پوری ایک ٹیم بنا لی ہے جو یوحنا آباد میں لوگوں کی بھوک مٹا رہی ہے ہماری اس ٹیم میں ہمارے مسلمان بھائی بھی ہیں۔‘
یوحنا آباد لاہور کی مسیحی آبادیوں میں سب سے بڑی اور مشہور آبادی ہے۔ اس آبادی پر سال 2015 میں کڑا وقت اسوقت آیا جب چرچ میں دو خود کش دھماکوں سے پندرہ افراد ہلاک ہوئے جس کے نتیجے میں ہجوم نے دو افراد کو زندہ جلا دیا تھا۔ ان واقعات کے بعد علاقے میں کافی عرصہ کشیدگی رہی۔
والٹر سمجھتے ہیں کہ فلاحی کاموں سے دوریاں کم ہوتی ہیں اور وہ ان کی ٹیم جذبہ خیر سگالی کے تحت یہ کام کر رہی ہے۔
’ہم پہلے بھی اپنے مسلمان دوستوں کی افطاری کا انتظام کرتے تھے لیکن وہ صرف ایک آدھ دفع کے لئے ہی ہوتا تھا اب کورونا نے ہر چیز بدل کے رکھ دی ہے تو اس بار غیر معمولی حالات میں ہم نے بھی غیر معمولی طریقے سے اس کو ڈیل کرنا ہے۔ اور اب پورا مہینہ ہم افطار ڈنر کا اہتمام کریں گے۔ ابھی ہم اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ اگر لوگ سحری بھی کرنا چاہیں گے تو اس کا بھی بندوبست کیا جائے ہمارے لوگ اس پر کام کر رہے ہیں اس سے ہمیں یہ اندازہ ہو جائے گا کہ کتنے لوگوں کا اہتمام کرنا ہو گا۔ ابھی تو ہمارا سارا فوکس افطاری پر اس لیے بھی ہے کہ ہمیں پتا ہے غریب آدمی کو ایک وقت کا کھانا بھی مل جائے تو وہ شکر کرتا ہے۔‘