کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند ہیں۔
بیشتر یونیورسٹیوں نے طلبہ کی تعلیم کا حرج نہ ہونے کی خاطر آن لائن کلاسز کا آغاز تو کیا تاہم طلبہ کی جانب سے معیاری لیکچرز نہ ہونے کی شکایات سامنے آگئیں۔ اس وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ایسی تمام یونیورسٹیوں کو فوری طور پر آن لائن کلاسز بند کرنے کی ہدایت کی ہے جن کے پاس آن لائن کلاسز کا نظام بہتر نہیں تھا۔
تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد آن لائن کلاسز بھی نہ ہونے سے یونیورسٹی کے طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں اور ان کے ذہن میں ایک ہی سوال ابھرتا ہے کہ ان کے امتحانات کیسے ہوں گے؟
مزید پڑھیں
-
آن لائن تعلیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟Node ID: 463751
-
’خدارا۔۔۔ آن لائن کلاسز میں تعاون کریں‘Node ID: 468976
-
’کیا یہی کلاس لینے کا طریقہ ہے؟‘Node ID: 473206
-
آن لائن تعلیم: اساتذہ تیارنہ طلبہNode ID: 473916
کیا تمام طلبہ کو بغیر امتحان کے پروموٹ کیا جائے گا؟
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن اس وقت طلبہ کے امتحانات کے حوالے سے پالیسی مرتب کر رہا ہے جس میں تین تجاویز شامل ہیں۔
'ہماری کوشش ہے کہ جون جولائی میں امتحانات لے لیے جائیں اور اگست تک تمام نتائج کا اعلان بھی کر دیا جائے لیکن یہ اس وقت ہی ممکن ہوگا جب تعلیمی اداروں کو جون میں کھولنے کا اعلان کیا جائے۔'
ڈاکٹر طارق بنوری نے بتایا کہ اگر جون میں بھی تعلیمی ادارے بند رہے تو تمام طلبہ کو سابقہ نتائج کو دیکھتے ہوئے پروموٹ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
'امتحانات ممکن نہ ہونے کی صورت میں اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ تمام طلبہ کے سابقہ نتائج کو دیکھتے ہوئے پروموٹ کر دیا جائے اور جو طلبہ ان نتائج سے مطمئن نہ ہوں وہ صورت حال بہتر ہونے پر امتحان دے سکتے ہیں۔'
کیا پاکستان میں آن لائن امتحانات ممکن ہیں؟
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا ہے کہ آن لائن امتحان لینے کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے لیکن یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب مناسب حفاظتی اقدامات ہوں گے۔

'ہم اس بات کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں کہ کن کن شعبہ جات اور کون سے اداروں میں آن لائن امتحانات ممکن ہو سکتے ہیں اور اس کے لیے جامع پالیسی بنانا ہوگی جس پر ابھی کام ہو رہا ہے۔'
ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ کیا آن لائن امتحانات لینے کی ضرورت ہے اور پھر صورتحال کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے گا، اس حوالے سے ابھی کام جاری ہے۔
'جامعات کو امتحانات کے حوالے سے گائیڈ لائنز دی جائیں گی اور جو جامعات ان گائیڈ لائنز پر عمل درآمد ممکن بنا سکیں وہی آن لائن امتحانات لے سکیں گی۔'
کیا طلبہ کی ٹیوشن فیس معاف کر دی جائے گی؟
آن لائن کلاسز کے آغاز کے بعد سوشل میڈیا پر یونیورسٹی طلبہ نے ایک مہم بھی چلائی تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ 'اگر گھر میں ہی پڑھنا ہے تو ٹیوشن فیس معاف کر دی جائے۔'

چیئرمین ایچ ای سی نے اس حوالے سے کہا کہ 'طلبہ کی ٹیوشن فیس معاف کرنے کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی جا رہی، البتہ جو طلبہ سیمسٹر فریز کرنا چاہتے ہیں وہ کروا سکتے ہیں۔ اگر طلبہ سیمسٹر فریز کروانا چاہتے ہیں تو ان سے دوبارہ فیس وصول نہیں کی جائے گی۔'
آن لائن کلاسز میں معیار کی کمی اور انٹرنیٹ سہولیات کا فقدان
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ آن لائن کلاسز کے حوالے سے طلبہ کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں اور ان کا بغور جائزہ لینے کے بعد جامعات کو آن لائن کلاسز سے روک دیا گیا ہے۔
'صرف ان طلبہ کو آن لائن لیکچرز فراہم کیے جا رہے ہیں جو اس سہولت سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم طلبہ کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات پر کام کر رہے ہیں کہ کس طرح آن لائن کلاسز کے معیار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔'
