انڈیا کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں سائبرآباد پولیس کو ایک ٹوئٹر صارف کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ سکن ڈاکٹر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے جو اکثر فوٹو شاپ کی گئی تصاویر کو طنز و مزاح کے لیے شیئر کرتا ہے، اس بار بھی ایک واقعے پر طنز کے لیے ایک سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا: آبادیوں سے سوشل میڈیا تک مذہبی منافرت کا مظاہرہNode ID: 473251
-
ارنب گوسوامی اب کی بار خود خبروں میںNode ID: 474301
-
کیا انڈیا میں اذان پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے؟Node ID: 474311
تاہم سائبرآباد پولیس اس طنز و مزاح کو نہ سمجھ سکی اور مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل پر 'بے بنیاد اور جھوٹی خبریں' پھیلانے کا مقدمہ درج کرلیا۔
انڈیا کے اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق دا سکن ڈاکٹر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 'یہ اکاؤنٹ ایک سابق آرمی افسر کا ہے۔'
سکن ڈاکٹر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے اپنے اکاؤنٹ پر ایک فوٹو شاپ تصویر شیئر کی تھی جس میں ایک اخبار دکھایا گیا تھا۔
اخبار کے نام 'دکن کبرونیکل' سے واضح تھا کہ یہ ازراہ مذاق شیئر کیا گیا ہے کیونکہ اس میں انڈیا کے اخبار 'دکن کرانیکل' کے نام کو تبدیل کیا گیا تھا۔
اس فوٹوشاپڈ امیج میں لکھا گیا تھا کہ 'سائبرآباد پولیس مالٹے بیچنے پر اس لیے پابندی عائد کر رہی ہے کیونکہ مالٹے زعفرانی رنگ کے ہوتے ہیں۔ یونیسکو نے سائبرآباد پولیس کو دنیا کی سب سے سیکولر پولیس قرار دیا ہے۔'
اس پوسٹ میں دراصل کچھ دن پہلے پیش آنے والے ایک واقعے پر طنز کیا گیا تھا جس میں سائبرآباد پولیس نے ایک ہندو ریڑھی بان کے خلاف اپنے ٹھیلے پر زعفرانی رنگ کا جھنڈا لگانے پر کارروائی کی تھی۔
سکن ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ 'امن کو نقصآن پہنچانے کے لیے جھوٹی خبر پھیلائی گئی۔ نیوز آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ سائبرآباد پولیس نے مالٹوں کی فروخت پر اس لیے پابندی لگا دی کیونکہ یہ زعفرانی رنگ سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔'
دا سکن ڈاکٹر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے اپنے اکاؤنٹ پر وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ ' سائبرآباد پولیس نے جس طنز کو 'جھوٹی خبر' سمجھا ہے۔ یہ کتنا مضحکہ خیز ہے۔'
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ 'اکیا کوئی وکیل اس معاملے میں میری مدد کر سکتا ہے؟'
انڈیا میں سوشل میڈیا پر اس وقت سائبرآباد پولیس کی اس ایف آئی آر کو مضحکہ خیز قرار دیا جارہا ہے اور Westandwithskindoctor# اس وقٹ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔
نریندر مودی فین کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'کوئی طنز کرنے پر ایف آئی آر کیسے درج کرسکتا ہے؟ طنز اور جھوٹی خبر کے درمیان فرق کو سمجھنے سے قاصر شخص کا آئی کیو لیول کیا ہوگا؟
دیو آزاد نامی صارف نے سبز اور زعدفرانی رنگ کی جلیبی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'ڈیئر سائبرآباد پولیس، میں جلیبی خریدنا چاہتا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ مجھے کونسے رنگ کی خریدنی چاہیے۔ میں جیل نہیں جانا چاہتا۔'
گرش الوا نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'پوسٹ کرنے والے کی وضاحت کے باوجود کہ یہ ایک طنز تھا، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔'
راہول چکروتی نامی صارف نے لکھا کہ 'کسی بھی طنز کو سمجھنے کے لیے بہت زیادہ علم کی ضرورت ہوتی ہے۔'