سوشل میڈیا پر دہلی پولیس کی ایک ویڈیو شئیر کی جا رہی ہے جس میں دو پولیس اہلکار اذان پر پابندی لگانے کا حکم دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے لفظ اذان ٹرینڈ بھی کر رہا ہے۔
اس ویڈیو میں ایک خاتون کی آواز بھی واضح طور پر سنائی دے رہی ہے جس میں وہ پولیس اہلکاروں سے بحث کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ 'اجتماعات پر پابندی ہے جس کی وجہ سے کوئی نمازی مسجد نہیں جا رہا لیکن اذان پر پابندی نہیں ہے، آگے رمضان آ رہا ہے اور اذان نہیں ہوگی تو ہم روزہ کیسے کھولیں گے۔'
جس کے ردعمل میں پولیس اہلکار حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ کو مسئلہ ہے تو دہلی حکومت سے لڑو۔ یہ آرڈر ان کا ہے۔
ٹوئٹر صارف فیضان نے لکھا کہ 'یہ سمجھ نہیں آتا کہ مسئلہ کورونا سے ہے یا مسلمانوں سے، کورونا اذان کی وجہ سے نہیں پھیل رہا۔'
Do not understand whether the fight is with Corona or with Muslims, is the corona spreading from #Azan
This is true colour of Sanghi Soft Hindutva CM
As per police officers this order has been pass by LG So there is No excuse Delhi police Did not come under Dgov@IndiasMuslims pic.twitter.com/pi32ZfvTNV— faizan (@faizan0008) April 24, 2020
بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے مسلمانوں کو ایک بار پھر کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بھی ٹویٹس کی ہیں۔ ٹوئٹر صارف بھٹ دیپ کا کہنا تھا کہ 'جا کر کورونا وائرس کا ڈیٹا چیک کریں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ مسلمانوں نے کیا کیا ہے.'
ٹوئٹر صارف جعفر نے لکھا کہ 'اگر اذان سے مسئلہ ہے تو پھر ہمیں بھی مندروں میں ہونے والی آرتی اور پوجا سے مسئلہ ہوتا ہے، انہیں بھی بند کروایا جائے۔'
کچھ ٹوئٹر میڈیا صارفین نے دہلی کے گورنر اور وزیراعلی آروند کیجریوال سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے بھی درخواست کی ہے۔
ٹوئٹر صارف سیما نے لکھا کہ 'مساجد میں تو نماز کے لیے کوئی جمع نہیں ہوتا لیکن کیا رمضان کے دوران اذان کی بھی اجازت نہیں ہوگی؟ براہ کرم افواہوں سے پچنے کے لیے اس خبر کی تصدیق کریں۔'
Request @LtGovDelhi @ArvindKejriwal to clarify to avoid any confusions/ rumours. Of course, none would congregate in the mosques for prayers but azaan during Ramzan not allowed too? https://t.co/pKs5Ur9Xzn