Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویکسین آنے تک بڑے بجٹ کی ہالی وڈ فلمیں بننا مشکل

کورونا کے باعث ہالی وڈ مارچ کے وسط سے بند ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
لاک ڈاؤن کے باعث بند ہونے والی ہالی وڈ فلم انڈسٹری کو کھولنے پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم فلم انڈسٹری سے جڑے افراد کے خیال میں اگلے کئی ماہ تک ہالی وڈ کے آپریشن  شاید بحال نہ ہو سکیں۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع ہالی وڈ فلم انڈسٹری مارچ کے وسط سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے۔ 
آسکر ایوارڈ یافتہ پروڈیوسر نیکولس چارٹیئر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ناممکن ہے کہ کل صبح ہی ’سٹار وارز‘  یا ’مارول‘ جیسی فلمیں بنانا شروع کر دیں۔
فلم پروڈیوسر سٹیفن نیمتھ کا کہنا تھا کہ کورونا کے پھیلاؤ کا خوف ہونے کی وجہ سے ’ڈیون‘ اور ’میڈ میکس‘ جیسی فلمیں بننا مشکل ہے جن کے سیٹ پر فلمی عملہ ہی 250 ممبران پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 250 اضافی افراد ہوتے ہیں، ایسے میں کورونا سے  بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اپنانا مشکل ہے۔
کیلی فورنیا میں 45 ہزار کورونا کے کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق لاس اینجلس سے ہے۔
فلم سیٹ پر وائرس کا شکار ہونے والے کیسز کے علاج کا خرچہ ادا کرنے سے انشورنس کمپنیوں نے انکار کیا ہے، جبکہ ’کورونا وائرس دستبرداری‘ فارم بھی ہالی وڈ کے حکام کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے تاکہ انشورنس کمپنیوں کے انکار کی صورت میں متاثرہ افراد ہالی وڈ پر مقدمہ دائر نہ کر سکیں۔

آئندہ کئی ماہ تک بڑے بجٹ والی فلمیں بننا ممکن نہیں ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

پروڈیوسر نیکولس چارٹیئر  کا کہنا تھا کہ ایسے مناظر جن میں ہجوم دکھانے  کی ضرورت ہو، ان کی جگہ کمپیوٹر سے تیار کیے گئے بیک گراؤنڈ استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن  ایسا کرنے پر بہت زیادہ  خرچہ آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس انداز میں بڑے بجٹ والی فلمیں بنا کرتی تھیں، کورونا کی ویکسین آنے تک ایسا کرنا  ممکن نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ سیٹ پر کام کرنے والے تمام افراد کا درجہ حرارت چیک کرنے کے علاوہ وائرس کا ٹیسٹ  بھی کروایا جائے۔
ڈنمارک اور سویڈن میں فلم سیٹ پر سماجی فاصلہ رکھنے کی پابندی کا تجربہ کیا جا رہا ہے جبکہ سیٹ  کو استعمال میں لانے سے پہلے جراثیم کش سپرے کیا جاتا ہے اور  70 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو سیٹ پرآ نے کی اجازت ہے۔ 
ہالی وڈ ڈائریکٹرز کے خیال میں بڑی فلموں کے دوران ایسی  پابندیوں پر عمل درآمد کروانا مشکل ہوگا۔ بالخصوص  کیمرا اور لائٹ مین وغیرہ  کا وائرس سے متاثر ہو نے کا سب  سے زیادہ خدشہ ہے جن کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ وہ 6 فٹ کا فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے۔

موجودہ حالات سے نمٹتے ہوئے فلم ڈائریکٹر نئی تکنیک کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر  کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بخوبی نمٹنے کے لیے نئے مقامات اور تکنیک کے حوالے سے  بھی تجربے کرنے پر مجبور ہیں۔ 
فلم پروڈیوسر  سٹیفن نیمتھ کا کہنا تھا کہ  وہ ہالی وڈ کی پہاڑیوں میں ایسی فلم بنانے کا سوچ رہے ہیں جس میں کم سے کم عملے اور اداکاروں کی ضرورت ہو۔ 
جبکہ نیکولس چارٹیئر سکائپ یا زوم ایپ کے ذریعے فلم بنانے پر غور کر رہے ہیں، اداکار  اپنے گھروں میں خود ہی اپنے سین ریکارڈ کریں گے اور اپنا میک اپ اور لباس کا انتظام بھی خود ہی کریں گے۔ 
نیکولس چارٹیئر  کا کہنا تھا کہ ایسے بنائی گئی فلم کی کہانی اور سکرپٹ اتنا عمدہ ہو کہ سامعین فلم سے اکتانے کے بجائے اپنی دلچسپی برقرار رکھیں۔

شیئر: