Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چل میرے بھائی ۔۔۔ عرفان کے پیچھے رشی بھی چل دیے

کسی کے ساتھ کمرے میں بند ہونے اور چابی کھونے کی خواہش رکھنے والے آج اکیلے ہی ایک ایسے دروازے کے پار چلے گئے ہیں جس کی کوئی چابی نہیں۔
یہ وہی تھے جو شاعر تو نہیں تھے لیکن کسی حسین کو دیکھ کر شاعری ان پر مہربان ہو جایا کرتی تھی۔
چل چل میرے بھائی، لمبو جی لمبو جی، بولو ٹنگو جی، پردہ ہے پردہ، میں دیر کرتا نہیں، دیر ہو جاتی ہے، چاندنی او میری چاندنی جیسے چلبلے گانوں میں رنگ بھرنے والے رشی کپور ڈائیلاگز کے لیے تو زیادہ مشہور نہیں لیکن سکول کے زمانے میں دیکھی ان کی ایک فلم کا ڈائیلاگ ذہن میں اٹک کر رہ گیا۔

 

’آخر گولی بنائی ہی کس لیے جاتی ہے جب یہ کسی کو جان دے نہیں سکتی، صرف لے سکتی ہے‘
پاکستان اور انڈیا کے مخصوص حالات کے تناظر میں بننے والی فلم ’حنا‘ کا یہ ڈائیلاگ اپنے اندر بہت فلسفہ رکھتا ہے۔
کل ہماری باری ہے
عرفان خان کے اگلے ہی روز رشی کپور کے انتقال کی خبر نگاہ میں آتے ہی غیرارادری طور یہ شعر ذہن میں آیا۔
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
انڈیا کے مشہورو معرف کپور خاندان کے اس چشم و چراغ نے چار ستمبر انیس سو باون کو ممبئی میں آنکھ کھولی، ان کا خاندان تقسیم سے قبل سے ہی شوبز سے وابستہ تھا۔  
فلم نگری میں آمد
جس طرح مچھلی کا بچہ آنکھ کھولتے ہی چاروں طرف پانی پاتا ہے اسی طرح رشی کپور نے بھی ہر طرف شوبز کو دیکھا۔ ان کے والد راج کپور ایک جانے مانے فلم سٹار تھے اس لیے رشی کپور کا بچپن سے ہی سٹوڈیوز میں آنا جانا شروع ہو گیا تھا۔

رشی کپور بالی وڈ سٹارز کرشمہ کپور اور کرینہ کپور کے چچا تھے (فوٹو: اے ایف پی)

راج کپور نے ان کو ’میرا نام جوکر‘ فلم میں چائلد سٹار کے طور پر کام دیا، تاہم بطور ہیرو ان کی آمد فلم ’بوبی‘ سے ہوئی جو ڈمپل کپاڈیا کی بھی پہلی فلم تھی۔ یہ فلم بہت مقبول ہوئی اور اس کے بعد دونوں سٹارز نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
ایک صدی کا قصہ
کپور خاندان تقریباً ایک صدی سے فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے، رشی کپور کے دادا پرتھوی راج بالی وٖڈ کے بانیوں میں سے تھے، وہ انیس سو بیس میں اس سے وابستہ ہوئے، اس کے بعد ان کے بیٹے راج کپور انڈسٹری میں آئے جنہوں نے بہت نام کمایا اور ان کو انڈین چارلی چیپلن بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ششی کپور اور رشی کپور فلمی صنعت کی طرف آئے، اسی طرح کچھ سال بعد کرشمہ اور کرینہ کپور فلموں میں آئیں اور نام کمایا آج کل رشی کپور کے بیٹے رنبیر کپور بالی وڈ کے نامور سٹار ہیں، اس طرح اس خاندان کی چوتھی نسل شوبز سے جڑی ہے۔

رشی کپور بالی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے ساتھ (فوٹو: اے ایف پی)

کپور خاندان اور پشاور
پشاور شہر میں ڈھکی نامی ایک ایسا علاقہ ہے جو مشہور زمانہ قصہ خوانی سے متصل ہے اور تنگ گلیوں پر مشتمل ہے۔ اسی علاقے میں کپور خاندان کے پہلے سٹار پرتھوی کپور پیدا ہوئے جو بڑے فخر سے خود کو ہندو پٹھان کہا کرتے تھے۔ اس علاقے میں ان کی ایک بڑی حویلی تھی جس کے آثار آج بھی موجود ہیں، تقسیم کے بعد یہ خاندان انڈیا منتقل ہو گیا تھا۔ 
رومانوی ہیرو
رشی کپور ماردھاڑ سے زیادہ رومانوی کرداروں کے لیے مشہور تھے۔ یہ ان خوش نصیب لوگوں میں سے تھے جنہوں نے تقریباً تیس سال بطور ہیرو کام کیا۔

ڈمپل کپاڈیا رشی کپور کی پہلی ہیروئین تھیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

شروع میں ان کی جوڑی ڈمپل کپاڈیا کے ساتھ بنی، پھر ٹینا منیئم، ریکھا، پونم، سری دیوی کے ساتھ بھی انہوں نے بہت کام کیا۔ ڈھلتی عمر کے باوجود بھی وہ خاصے صحت مند تھے اور کریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی کام کیا تاہم ہمیشہ لیڈنگ رول میں رہے۔
رشی اور سوشل میڈیا
رشی کپور باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے۔ جب سے ٹوئٹر وجود میں آیا شاید تب سے ہی وہ اس پر مداحوں سے رابطہ رکھے ہوئے تھے۔ دو ہزار سترہ میں جب وہ بیمار ہوئے تو ٹوئٹر کے ذریعے مداحوں کو صحت کے حوالے سے معلومات دیتے رہے۔ وہ علاج کے لیے باہر بھی گئے اور تین سال تک علاج کرواتے رہے۔ اس کے بعد وہ صحت مند ہو کر لوٹ آئے تھے اور کئی فلموں میں کام کیا تھا۔


رشی کپور اپنے والد راج کپور اور بھائیوں کے ہمراہ (بشکریہ پنٹرسٹ)

رشی کپور اور پاکستان
پاکستان کے مداحوں سے وہ خصوصی لگاؤ رکھتے تھے اور کسی بھی اہم موقع پر پیغامات دیا کرتے تھے جیسے رمضان، عید وغیرہ، اسی طرح جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ میچ ہوتا تو اس وقت بھی سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے۔ ابھی پچھلے ماہ ہی جب کورونا وائرس کی وبا پھوٹی تو انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے نام پیغام میں لکھا تھا کہ 'میں انتہائی احترام کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ وہ اپنے ملک کے عوام کو کورونا سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’ایک وقت تھا جب ہم اکٹھے تھے اس لیے پاکستان کے لوگ ہم کو بہت پیارے ہیں اور ان کی فکر رہتی ہے۔‘
انہوں نے کورونا کو ایک عالمی بحران قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’یہ ایک وقت ہے جس میں کسی کی انا سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم پاکستانیوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے آخر میں انسانیت زندہ باد کا نعرہ بھی لکھا تھا۔
ان کی ان ٹویٹس کو پاکستان میں بہت سراہا گیا اور ہزاروں پاکستانی صارفین نے ان کا شکریہ ادا کیا۔

رشی کپور ماردھاڑ سے زیادہ رومانوی کرداروں کے لیے مشہور تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)

امیتابھ بچن کا ساتھ
امیتابھ بچن کے ساتھ تو ان کا کچھ ایسا تعلق تھا کہ سب رشی کو ان کا چھوٹا بھائی سمجھتے تھے، دونوں نے بہت سی فلموں میں اکٹھے کام کیا اور دونوں کے گانے بہت مقبول ہوئے۔
آج سب سے پہلے امیتابھ بچن نے ہی ٹوئٹر کے ذریعے ان کے انتقال کی خبر دی۔
بگ بی نے لکھا، ’وہ چلا گیا، رشی کا انتقال ہو گیا، میں خود کو ٹوٹا ہوا محسوس کر رہا ہوں‘
سب کا خیال رکھنا
بچوں کے ساتھ جاتے ہوئے ان کی گاڑی گہری کھائی میں یوں لڑھکتی ہے کہ درخت کے ساتھ اٹک جاتی ہے وہ زخمی حالت میں ایک ایک کر کے بچوں اور ان کے کتے کو اٹھا کر اوپر پہنچاتے ہیں لیکن جب خود اوپر چڑھنے لگتے ہیں تو درخت ٹوٹنے لگتا ہے جس پر وہ بیٹے کو کہتے ہیں ’وقت کم ہے، تم بڑے ہو، بہنوں کا خیال رکھنا‘ اس کے ساتھ ہی ہاتھ چھوٹ جاتا ہے۔
فلموں میں اداکاروں کو مرنا بھی پڑتا ہے لیکن ’راجو چاچا‘ کا یہ سین آج حقیقت سے کچھ زیادہ ہی قریب تر لگ رہا ہے۔

شیئر: