پولیس کے ترجمان جونس ایرونن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ساجد حسین کی لاش 23 اپریل کو دریائے فائیرس کے کنارے سے ملی۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ساجد حسین سٹاک ہوم سے 60 کلومیٹر دور شہر اُپسالہ میں وزٹنگ پروفیسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ مارچ کی دو تاریخ کو لاپتہ ہوگئے تھے۔
وہ آئن لائن پاکستانی نیوز ویب سائٹ بلوچستان ٹائمز کے بھی بانی ایڈیٹر تھے جہاں وہ ڈرگ ٹریفکنگ، جبری گمشدگیوں اور پرتشدد کارروائیوں کے حوالے سے لکھتے تھے۔
ایرونن کا کہنا ہے کہ ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان خدشات کو رد کیا ہے کہ وہ کسی جرم کا شکار ہوئے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی موت میں مجرمانہ فعل کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ان کے بقول ساجد حسین کی موت حادثہ یا خودکشی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔
رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز کے سویڈش چیپٹر کے سربراہ ایرک ہلکجیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب تک ان کی موت کی وجوہات میں سے جرم کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جاتا تب تک اس بات کا امکان ہے کہ ان کی موت کا سبب ان کا کام بھی ہو سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق ساجد حسین کو آخری مرتبہ اُپسالہ میں ٹرین میں بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ وہ 2017 میں سویڈن آئے تھے اور 2019 میں انہوں نے سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔