قاہرہ جہاں مسلمان اور مسیحی ایک ساتھ افطار تیار کرتے ہیں
قاہرہ جہاں مسلمان اور مسیحی ایک ساتھ افطار تیار کرتے ہیں
اتوار 3 مئی 2020 16:45
مصر میں مل جل کر رہنا زندگی کا حصہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے مسیحی رہائشی ماہ رمضان کے دوران اپنے مسلمان ہمسایوں کے ساتھ مل کر ناصرف صدقہ خیرات کرتے اور دیگر روایات نبھاتے ہیں بلکہ ایک ساتھ افطار بھی کرتے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق قاہرہ کے علاقے شوبرہ میں مسیحی برادری کی تعداد پانچ لاکھ 90 ہزار ہے۔
ایک مسیحی خاتون یاسمین تدروس نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں روزے دار کے سامنے کچھ نہیں کھاتی۔ میرے والدین نے مجھے یہ بات بچپن ہی میں سکھا دی تھی۔ مجھے مسلمان بھائیوں کے ساتھ رمضان کی روایات نبھاتے ہوئے 20 سال ہوگئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’شوبرہ سٹریٹ میں ہم اکٹھے افطار تیار کرتے تھے اور پھر مسلمان اور مسیحی اسے مل کر کھاتے تھے۔ دیگر لوگ بھی ہمارے ساتھ مل جاتے تھے اور ہم بہت خوش ہوتے تھے۔ تاہم کورونا وائرس کے باعث اس برس ہم محتاط ہیں۔‘
مصر میں مل جل کر رہنا زندگی کا حصہ ہے، خاص طور پر شوبرہ میں جہاں رمضان میں مسلمان اور مسیحی احتراماً اکٹھے ہو جاتے ہیں۔
مغدی عزیز شوبرہ سٹریٹ میں واقع ایک مشہور کریانہ سٹور کے مالک ہیں اور وہ مفت رمضان دستر خوانوں کے لیے چاول اور پاستہ عطیہ کرتے ہیں۔
تاہم کورونا وائرس کے باعث اس برس یہ دسترخوان نہیں لگائے گئے لہذا اب وہ ضرورت مندوں کے لیے راشن عطیہ کر رہے ہیں۔
’میں جو کرتا ہوں وہ دل سے کرتا ہوں۔ میں اچھائی کرتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ ایسا سب کریں کیونکہ یہ کرنا خدا کے ساتھ محبت کرنے کے مترادف ہے۔‘
انہوں نے کہا مصری اچھے کام کرنا پسند کرتے ہیں او وہ ہر موقعے پر، خصوصی طور پر، رمضان میں اکٹھے ہوتے ہیں۔
’بعض اوقات میں رمضان میں سب کے لیے اشیا آدھی قیمت پر فروخت کرتا ہوں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ رمضان میں یہ کام کئی برسوں سے کر رہے ہیں کیونکہ یہ خیرات اور اچھائی کا وقت ہوتا ہے۔
’چرچ کے ممبران کو ہدایت ہے کہ وہ رمضان میں روزے داروں کے احساسات کا خیال رکھیں‘ (فوٹو: روئٹرز)
پیشے کے اعتبار سے اکاؤنٹنٹ جارجس ہنا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ روزے داروں کی دل آزاری نہ ہو لہذا وہ ان کے سامنے کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے وہ رمضان میں خوشی محسوس کرتے ہیں اور خاص طور پر اس وقت جب افطار سے پہلے سورج ڈوب رہا ہوتا ہے۔
جارجس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھ کام کرنے والے اُن روزہ دار ساتھیوں کے ساتھ شفٹ تبدیل کر لیتے ہیں جو روزے کی حالت میں کام نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ رمضان میں اپنے ساتھیوں کے لیے کم از کم یہ تو کر سکتے ہیں۔
جارجس ہنا نے مزید کہا کہ وہ رمضان میں افطاری کے وقت گلی میں لوگوں میں کھجوریں اور جوس بانٹتے کے لیے مسلمان دوستوں کا ساتھ دیتے ہیں۔
مصر میں کیتھولک چرچ کے ترجمان پادری رفیق گریش کا کہنا ہے کہ چرچ کے ممبران کو ہر سال ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ رمضان میں روزے داروں کے احساسات کا خیال رکھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چرچ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ رمضان میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ داروں کے سامنے کچھ کھایا پیا نہ جائے۔
'زندگی میں رمضان کے دوران کسی مسلمان اور مسیحی کو کبھی آپس میں لڑتے نہیں دیکھا‘ (فائل فوٹو: پنٹرسٹ)
گریش کا کہنا ہے کہ رمضان سے قبل چرچ ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کرتے ہیں ’کیونکہ چرچ رمضان کی روایات مسلمانوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں۔‘
محمود عبدالحئی کی عمر 80 برس کے قریب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں رمضان کے دوران کسی مسلمان اور مسیحی کو کبھی آپس میں لڑتے نہیں دیکھا۔
عبدالحئی شوبرہ انڈسٹریل سکول میں ٹیچر تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ رمضان کے دوران کم از کم ایک دفعہ ان کے مسیحی ہمسائے انہیں افطار کی دعوت ضرور دیتے تھے، لیکن اس برس وبا کے باعث انہوں نے اس روایت کو جاری رکھنے سے معذرت کر لی ہے۔