Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بعض علاج کورونا کی شدت کو کم کرنے میں موثر ثابت‘

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ابھی تک ایسا کوئی علاج سامنے نہیں آیا جو وائرس کو روکنے کے لیے موثر ہو (فوٹو:سوشل میڈیا)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کچھ علاج کووڈ 19 کی شدت کو کم کرنے میں موثر نظر آئے ہیں تاہم ابھی تک کوئی ایسا علاج سامنے نہیں آیا ہے جو اس وائرس کو ختم کرسکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے منگل کو ایک ویڈیو کانفرنس میں بتایا کہ 'ہماری نظر میں ایسے علاج ہیں جو اس بیماری کی شدت کو کم کرنے اور اس کا دورانیہ محدود کرنے میں موثر ثابت ہو رہے ہیں مگر ہمارے پاس ابھی ایسا کوئی علاج نہیں جو اس وائرس کو ختم کرسکے۔'
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت ان میں سے چار سے پانچ  سب سے موثر علاج پر فوکس کر رہا ہے۔ 
انہوں نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کے ٹرائلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس سے متعلق مثبت ڈیٹا بھی ہے لیکن ہمیں ایسے ڈیٹا کی ضرورت ہے جس کے بارے میں ہم 100 فیصد یقین سے کہہ سکیں کہ یہ علاج اس علاج سے بہتر ہے۔'

برطانیہ میں مئی کے مہینے کے آغاز تک کووڈ 19 سے38 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

'سپین میں نئے کورونا کیسز کی تعداد گذشتہ دو ماہ سے کم'

سپین میں منگل کو کورونا وائرس کے نئے کیسز  گذشتہ دو مہینوں کے دوران سامنے آنے والے کیسز میں سب سے کم ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق منگل کو کورونا وائرس کے 594 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک میں اس وبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 228،030 ہوگئی ہے۔
منگل کو 176 اموات کے بعد اس مہلک وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 26 ہزار 920 تک پہنچ گئی ہے۔
برطانیہ میں مئی کے مہینے کے آغاز تک کووڈ 19 سے38 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں، یہ تعداد  یورپ میں اب تک رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ ہے۔
انگلینڈ اور ویلز کے حوالے سے سرکاری اعداد و شمار مرتب کرنے والے آفس کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 38 ہزار 289 ہوچکی ہے۔

برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی بڑھتی تعداد نے بورس جانسن پر دباو بھی بڑھا دیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

یہ ڈیٹا بورس جانسن کے اس منصوبے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت عوام کو احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے دوبارہ اپنا کام شروع کرنے کا کہا گیا تھا۔ 
برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی بڑھتی تعداد نے بورس جانسن پر دباو بھی بڑھا دیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں بھی سست روی کا مظاہرہ کیا تھا، کورونا وائرس کے کیسز کی جانچ کے لیے ٹیسٹ، اور ہسپتالوں میں حفاظتی آلات کی فراہمی میں بھی کافی سست نظر آئے۔

شیئر: